10 جولائی ، 2022
سری لنکا میں بدترین معاشی بحران پر حکومت کے خلاف عوام کا احتجاج جاری ہے، گزشتہ روز صدارتی محل پر دھاوا بولنے والے مظاہرین نے صدر اور وزیراعظم کے مستعفی ہونے تک صدارتی محل کا قبضہ نہ چھوڑنےکا اعلان کردیا۔
مظاہرین کا مطالبہ ہےکہ صدر کو اور وزیراعظم کو مستعفی ہونا ہوگا اور حکومت کو جانا ہوگا۔
خیال رہےکہ گزشتہ روز ہزاروں مشتعل مظاہرین رکاوٹیں توڑتے ہوئے صدارتی محل میں داخل ہوگئے تھے۔
مظاہرین نے صدارتی محل میں واقع سوئمنگ پول میں ڈبکیاں لگائیں، صدارتی کچن میں کھانے اڑائے اور ہلہ گلہ کیا، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹرکینن کا استعمال کیا، ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی، رپورٹ کے مطابق سری لنکن صدر راجا پاکسےکو ان کی رہائش گاہ سے پہلے ہی بحفاظت نکال لیا گیا تھا۔
اس کے کچھ گھنٹوں بعد وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے نے استعفیٰ دینےکی پیشکش کی تاہم کچھ دیر بعد ہی کولمبو میں واقع ان کے ذاتی گھرکو نذر آتش کردیا گیا تاہم وزیراعظم کو سکیورٹی عملے نے پہلے ہی نکال لیا تھا۔
سری لنکن پارلیمانی اسپیکر نےگز شتہ روز کہا تھا کہ صدر گوٹابایا راجاپاکسے نے مستعفی ہونےکا فیصلہ کر لیا ہے جب کہ وزیراعظم رانیل وکرماسنگھے نے بھی مستعفی ہونے کی پیش کش کر دی ہے۔
واضح رہےکہ سری لنکا کئی ماہ سے خوراک، ادویات، ایندھن، بجلی کی کمی اور مہنگائی جیسے مسائل کا شکار ہے، جس کے خلاف عوام حکومت سے مستعفی ہونےکا مطالبہ کر رہے ہیں۔