14 جولائی ، 2022
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر عارف علوی کو مستعفی ہوجانا چاہیے، کابینہ سے مقدمہ درج کرنے کی اجازت ملی تو عمران خان کو گرفتار کرلیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد حکومت اور کابینہ کے پاس کوئی گنجائش نہیں کہ اس معاملے سے پہلو تہی کرے۔
انہوں نے کہا کہ اب وفاقی حکومت کے پاس کوئی گنجائش نہیں کہ اس معاملے پر ریفرنس بنا کر نہ بھیجے، کل کابینہ میں سابق وزیراعظم عمران خان، صدر مملکت عارف علوی اور سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کے خلاف ریفرنس بنانے کا معاملہ زیر غور آئے گا۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے نےآج آئین کی حکمرانی اور عوام کے حق حکمرانی کو تسلیم کیا ہے، سپریم کورٹ نے آئین کی واضح خلاف ورزی کے الفاظ استعمال کیے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد صدر عارف علوی استعفیٰ دیں، فیصلے کے بعد عمران خان نیازی کی سیاست کا جنازہ نکل گیا ہے، فیصلے سے ثابت ہوگیا عمران خان ذاتی مقاصد کیلئے کسی بھی گھٹیا سے گھٹیا سطح پر جاسکتا ہے۔
رانا ثنا نے کہا کہ عمران نیازی نے ذاتی مفاد کیلئے آئین کی خلاف ورزی کی اور آئین سے فراڈ کیا، فیصلے کےمطابق صدر، وزیر اعظم، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر نے آئین سے فراڈ کیا، آرٹیکل 6 سے متعلق کام کیا جا رہا ہے، وفاقی حکومت ہی آرٹیکل 5 اور 6 کے تحت ریفرنس دائر کر سکتی ہے، ریفرنس پر کام کا آغاز ہو چکا ہے، ایک اور راستہ بھی اختیار کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ابھی تک قومی اسمبلی سے تنخواہیں وصول کر رہے ہیں، یہ ابھی تک سرکاری گاڑیاں بھی استعمال کر رہے ہیں، اسپیکر ان کیخلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو دائر کرے،انہیں ڈی سیٹ اور نااہل کرے، کابینہ سے درخواست کر رکھی ہے کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کی اجازت دے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو چاہیے کہ تحریک انصاف کے ارکان کو ڈی سیٹ کرے اور انہیں نااہل کرنے کی کارروائی کرے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ شیخ رشید کو لانگ مارچ کے دوران گرفتار کرنا تھا وہ نظر ہی نہیں آئے۔
نواز شریف کے بارے میں سوال پر رانا ثنا اللہ نے جواب دیا کہ وہ بے گناہ ہیں، ان کو سزا غلط دی گئی ہے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی رولنگ کے خلاف سو موٹو نوٹس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ بیرونی مداخلت سے متعلق پی ٹی آئی کی دلیل سے متفق نہیں ہیں۔
عدالت کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ ڈپٹی اسپیکر کا تحریک عدم اعتماد مسترد کرنے کا فیصلہ غیر آئینی تھا لہٰذا وزیر اعظم کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا حکم غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔
وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے دوران قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کے تفصیلی فیصلے پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اضافی نوٹ تحریر کیے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف ازخود نوٹس کے تفصیلی فیصلے پر جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے اضافی نوٹ لکھا جس میں ان کا کہنا ہے کہ اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، صدر اور وزیراعظم نے 3 اپریل کو آرٹیکل 5 کی خلاف ورزی کی۔
اسپیکر،ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ سے صدر اور وزیراعظم کی اسمبلیاں تحلیل کرنے تک کی کارروائی عدم اعتماد ناکام کرنے کیلئے تھی۔
اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اسپیکر ،ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ اور صدر، وزیراعظم کی اسمبلیاں تحلیل کی کارروائی سے عوام کی نمائندگی کا حق متاثر ہوا، آرٹیکل 5 کے تحت آئین پاکستان کی خلاف ورزی پر آرٹیکل 6 کی کارروائی کا راستہ موجود ہے۔
جسٹس مظہر عالم کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹیرین فیصلہ کریں کہ آرٹیکل 6 کی کارروائی پر عمل کرا کرمستقبل میں ایسی صورتحال کیلئے دروازہ کھلا چھوڑنا ہے یا بند کرنا ہے۔