Time 16 جولائی ، 2022
پاکستان

ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے واقعات، اہم شخصیات نے شمالی وزیرستان کو خیربادکہنا شروع کردیا

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

شمالی وزیرستان میں نامعلوم افراد کے ہاتھوں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے اور ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے واقعات کے بعد اہم شخصیات نے شمالی وزیرستان کو خیرباد کہنا شروع کردیا ہے۔

15 جون 2014 کو شمالی وزیرستان میں ضرب عضب کے نام سے آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا جس کی کامیابی کے نتیجے میں تقریباً دو سال بعد 2016 میں متاثرین کی واپسی کا عمل شروع ہوا،  متاثرین کی واپسی کے بعد علاقے میں تقریباً دو سال تک مثالی امن رہا لیکن اس امن کو نظر تب لگ گئی جب فروری 2018 سے ٹارگٹ کلنگ کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع ہوا اور صرف 2018 میں 18 افراد کو نشانہ بنایا گیا۔

 سال 2019 میں 51 افراد ٹارگٹ کلنگ واقعات میں شہید ہوئے، سال 2020 میں 46 افراد لقمہ اجل بنے، سال 2021 میں 63 افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے اور رواں سال 2022 میں اب تک 31 افراد شہید ہوچکے ہیں۔

 ٹارگٹ کلنگ کے زیادہ تر واقعات تحصیل میرعلی کے گاؤں موسکی،حیدرخیل، بڑوخیل، ایپی،خدی، عیدک سے رپورٹ ہوئے ہیں، نامعلوم افراد کے ہاتھوں نشانہ بننے والوں میں بیشتر اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان، سوشل ایکٹیوسٹ اور مذہبی شخصیات شامل ہیں۔

بڑھتے واقعات کے پیش نظر علاقے میں خوف کا ماحول ہے،کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ جاری مذاکرات کے باوجود سکیورٹی فورسز پر حملے،انسداد پولیوں ٹیموں کی سکیورٹی پر معمور اہلکاروں کو نشانہ بنانے اور روز بروز  ٹارگٹ کلنگ کے واقعات رونما ہوتے ہیں تاہم حکومت کے ساتھ مذاکرات میں مصروف کالعدم ٹی ٹی پی و دیگر شدت پسند تنظیمیں ان واقعات کی ذمہ داری قبول نہیں کرتیں، مبینہ طور پر سوشل میڈیا پوسٹس کے زریعے بتایاجاتا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ میں شوریٰ مجاہدین کے نام سے حافظ گل بہادر و چند دیگر مقامی کمانڈروں کے مسلح لوگ ملوث ہیں۔

پولیس حکام کے مطابق دہشت گردی کے اکثر واقعات کے بعد مقامی پولیس قتل و انسداد دہشت گردی دفعات کے تحت مقدمات زیادہ تر اپنی مدعیت میں درج کرتے ہیں تاہم کسی کیس میں تحقیق، تفتیش یا پیش رفت نہ ہوسکی۔

غیر سرکاری اعدادوشمار کے مطابق آپریشن ضرب عضب کے بعد سے اب تک شمالی وزیرستان میں 209 افراد ٹارگٹ کلنگ میں مارے گئے ہیں جن کی تفصیلات موجود ہے، تاہم سرکاری حکام ان واقعات کی تعداد بتانے سے گریزاں ہے۔

ڈپٹی کمشنر شاہد علی کے مطابق فاٹا انضمام کے بعد ایسے واقعات کی مانیٹرنگ ڈی پی او آفس میرانشاہ میں ہوتی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں جعمیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما قاری سمیع الدین داوڑ اور ان کے ساتھی حافظ نعمان داوڑ کو نامعلوم مسلح افراد نے اس وقت فائرنگ کرکے قتل کیا جب وہ گاؤں موسکی سے موٹر سائیکل پر اپنے گھر جا رہے تھے۔

قاری سمیع الدین داوڑ شمالی وزیرستان میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مظاہروں میں پیش پیش تھے،فوٹو: فائل/جیو نیوز
قاری سمیع الدین داوڑ شمالی وزیرستان میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مظاہروں میں پیش پیش تھے،فوٹو: فائل/جیو نیوز

ڈی پی او فرحان خان کے مطابق متعلقہ تھانوں میں ٹارگٹ کلنگ کے تمام واقعات کی مقدمات درج ہوچکے ہیں ۔

سرکاری اعداد شمار کے مطابق رواں ماہ کے دوران اب تک سات افراد ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہو چکےہیں۔

نامعلوم افراد کلاشنکوفوں کے ساتھ کالے شیشےکی نان کسٹم پیڈ گاڑی میں یا پھر موٹر سائیکل پر آکر واردات  کے بعد بلا خوف وخطر فرار ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے اکثر لواحقین مزید نقصان سے بچنے کےلیے ایف آئی آر درج کرانا نہیں چاہتے۔

گزشتہ دنوں ٹارگٹ کلنگ میں شہید قاری سمیع الدین داوڑ اور ان کے ساتھی کا نماز جنازہ آبائی گاؤں عیدک کے دارالعلوم نظامیہ میں اداکیا گیا، نماز جنازہ میں ایم این اے محسن داوڑ  اور علماء کرام سمیت ہزاروں افراد نے شرکت کی۔

قاری سمیع الدین نے سال 2018 کے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لیے پی کے 111 سے متحدہ مجلس عمل  کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیا تھا اور وزیرِ ریلیف اقبال وزیر کے مقابلے میں ان کی سیکنڈ پوزیشن تھی ۔

قاری سمیع الدین داوڑ شمالی وزیرستان میں جاری ٹارگٹ کلنگ کے خلاف مظاہروں میں پیش پیش تھے اور ہر فورم پر ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام میں ناکامی پر حکومت کو بھی ذمہ دار ٹہراتےتھے۔

نامعلوم افراد نے عیدالاضحٰی کے موقع پر رات کے وقت گاؤں عیدک کے مرتضیٰ نامی ویلیج کونسلر کو بھی فائرنگ کرکے قتل کیا تھا، ان واقعات سے چند دن قبل نامعلوم افراد نے میرعلی ایپی کے علاقے میں تین افراد کو نشانہ بنایا تھا۔

مقامی پولیس کے مطابق ٹی ٹی ہوٹل کے قریب نامعلوم مسلح افراد فائرنگ کرکے یعقوب ،عبدالرحمان اور احمد علی کو نشانہ بناچکےہیں، چند ہفتے قبل بھی دلخراش واقعہ رونما ہوا تھا جس میں یوتھ آف وزیرستان کے چار نوجوان دوستوں کو ایک ساتھ شہید کردیا گیا، ان شہداء میں جماعت اسلامی کے سابق صوبائی اسمبلی امیدوار  اور الخدمت فاؤنڈیشن کےضلعی صدر اسد اللہ شاہ داوڑ، سنید داوڑ، وقار داوڑ اور حماد داوڑ  شامل تھے جنہیں گاؤں حیدرخیل میں موٹر سائیکل سواروں نے گولیاں برسا کر ان کی توانا آواز کو ہمیشہ کیلئے خاموش کردیا۔ تحصیل رزمک میں بھی رواں مہینے ایک لاش ملی تھی جس کا چہرہ شناخت کے قابل نہیں تھا۔

چند ہفتے قبل یوتھ آف وزیرستان کے چار نوجوان دوستوں کو ایک ساتھ شہید کردیا گیا تھا،فوٹو: فائل
چند ہفتے قبل یوتھ آف وزیرستان کے چار نوجوان دوستوں کو ایک ساتھ شہید کردیا گیا تھا،فوٹو: فائل

رپورٹ کے مطابق ٹارگٹ کلنگ کے بڑھتے واقعات کے بعد اہم شخصیات نے شمالی وزیرستان کو خیرباد کہنا شروع کردیا ہے۔

ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان سمیت کسی شدت پسند گروپ نے قبول نہیں کی۔

ٹارگٹ کلنگ کے واقعات سے مقامی لوگ پریشان ہیں، تعلیمی ادارے اورکاروباری مراکز بھی متاثر ہوئے ہیں۔ 

وزیرستان میں بڑھتے ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کے بعد مذمتی بیانات بھی آنا شروع ہوئے ہیں، سینیٹ میں جماعت اسلامی کے سابق صوبائی امیر مشتاق احمد نے ان واقعات کی شدید مذمت کی، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے بھی قاری سمیع الدین اور مولانا نعمان کی شہادت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ قاری سمیع الدین داوڑ اور مولانا نعمان کی شہادت اسلام دشمن اور ملک دشمن لوگوں کی کارروائی ہے، انہوں نے قاتلوں کی فوری گرفتار کا مطالبہ کیا ہے ۔ 

جے یو آئی خیبر پختونخوا کے امیر سینیٹر مولانا عطا الرحمان، قائم مقام جنرل سیکرٹری آصف اقبال داؤد زئی اور صوبائی سیکرٹری اطلاعات عبدالجلیل جان  نے بھی کہا ہےکہ اسلام اور ملک دشمن قوتوں نے قبائل کی ایک توانا اور مضبوط آواز کو ہمیشہ کیلئے خاموش کردیا ہے۔

مزید خبریں :