20 جولائی ، 2022
انگلینڈ کے سابق کپتان این مورگن نے انگلش کھلاڑی معین علی اور عادل رشید سے ان کے مذہب اور حج کے حوالے سے انٹرویو کیا ہے۔
این مورگن نے معین علی سے سوال کیا کہ آپ حال ہی میں حج کرکے آئے ہیں، مذہب آپ کے لیے کیا حیثیت رکھتاہے؟
جواب میں انگلش کرکٹر نے کہا کہ میرے لیے مذہب بہت معنی رکھتا ہے، یہ میرے لیے سب کچھ اور اول چیز ہے، میرے لیے اور میری فیملی کے لیے مذہب سب سے زیادہ اہم ہے۔
معین علی نے کہا کہ ہم اپنی زندگی میں مذہب کو روزمرّہ کی بنیاد پر اہمیت دیتے ہیں، جیسے کرکٹ میں کرکٹرز رول ماڈل ہوتے ہیں، ویسے ہی مذہب میں پیغمبر رول ماڈل ہوتے ہیں۔
کرکٹر نے بتایا کہ جتنا ہوسکے روزہ اور نماز ادا کرنے کی کوشش کرتاہوں۔
حج کی اہمیت اور تاریخ :
دورانِ انٹرویو معین علی نے حج کی تاریخ اور اہمیت کے حوالے سے بھی بتایا۔
معین علی نے کہا کہ جب میں حج کرنے گیا تھا تو تقریباً 40 لاکھ مسلمان حج ادا کرنے آئے تھے، حج صبر سکھاتا ہے اور زندگی کو بدل کر رکھ دیتا ہے، یہ سال میں ایک مرتبہ ہوتا ہے، زندگی کا کوئی معلوم نہیں، اگر موقع ملتاہے تو ضرور حج کریں۔
انہوں نے کہا کہ حج آپ کی زندگی کے ساتھ ساتھ آپ کا کردار بھی تبدیل کر دیتا ہے، حج کرتے وقت سب ایک جیسا لباس پہنتے ہیں اور امیر غریب میں فرق ختم ہوجاتا ہے۔
سابق کپتان این مورگن نے معین علی سے مکالمہ کیا کہ 21 سال کی عمر میں حج ادا کرنے کا تجربہ واقعی بہترین ہوگا۔
کرکٹر نے مزید کہا کہ انگلینڈ ٹیم میں جس بھی مذہب سے تعلق رکھتےہوں لیکن سب کھلاڑی گھل مل جاتےہیں۔
عادل رشید کی حج سے متعلق گفتگو:
دوسری جانب اسپنر عادل رشید نے اس حوالے سے کہا کہ اگر جانی اور مالی طور پر استطاعت رکھتےہیں تو مسلمان کو حج کرنا چاہیے، میں اس سال حج ادا کرکے آیا ہوں۔
عادل رشید کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کرکٹ بورڈ اور یارک شائر نے حج ادا کرنے کے لیے وقت دیا جس سے میرے لیے آسانی ہوئی، حج صبر سکھاتاہے اور زندگی کا بہترین تجربہ ہوتا ہے، حج انسان کو شکر ادا کرنے کی توفیق دیتاہے۔