23 جولائی ، 2022
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اسٹیبلشمنٹ کی ’نرم مداخلت‘ کے ذریعے جلد مذاکرات شروع ہونے اور اکتوبر میں ملک میں عام انتخابات ہونے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
17 جولائی کو ہونے والے پنجاب کے ضمنی انتخابات کے بعد ملک میں سیاسی عدم استحکام بہت گہرا ہو گیا ہے جس کے ملکی معیشت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ سیاسی و معاشی عدم استحکام کے پیش نظر اسٹیبلشمنٹ ماضی کی طرح سیاستدانوں کو مذاکرات کے لیے آمادہ کرنے پر غور کر رہی ہے تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ سیاستدانوں نے ہی کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اسٹیبلشمنٹ کی غیر مشروط مداخلت کے بعد فریقین کے درمیان جلد مذاکرات شروع ہونے کا امکان ہے اور اکتوبر میں عام انتخابات کے امکانات واضح ہونے لگے ہیں۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ 25 مئی کو عمران خان کے اسلام آباد مارچ کے دوران بھی اسٹیبلشمنٹ نے سیاستدانوں کو مذاکرات کے لیے آمادہ کیا تھا لیکن بدقسمتی سے اس وقت مثبت مذاکرات نہ ہو سکے تھے۔
اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی پریس کانفرنس بھی بڑی اہمیت کی حامل ہے جس میں انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ماضی میں ہمیں کبھی ایک طرف اور کبھی دوسری طرف دھکیلا گیا لیکن اب ہمیں زبردستی الیکشن کی طرف مت دھکیلا جائے اور سیاستدانوں کو سیاست کرنے دی جائے۔