25 جولائی ، 2022
اسلام آباد: حکومتی اتحاد نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے کیس کی عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
وزیراعظم ہاؤس میں حکمران اتحاد اور پی ڈی ایم کے قائدین کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں حکمران اتحاد اور پی ڈی ایم کے قائدین نے فل کورٹ کے مطالبے سے پیچھے نہ ہٹنے پر اتفاق کیا۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف، سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان، بلاول بھٹو زرداری کے علاوہ اجلاس میں ایم کیوایم، مسلم لیگ (ق)، اے این پی کے قائدین، بلوچستان عوامی پارٹی، بی این پی سمیت دیگر اتحادی جماعتوں کے قائدین بھی شریک ہوئے۔اجلاس میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور پارٹی کے دیگر قائدین بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ اجلاس میں تمام قائدین نے متفقہ حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھنے پر اتفاق کیا۔
اجلاس کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم نے استدعاکی تھی کہ 3جج نہیں فل کورٹ سنے، فل کورٹ نہ بنایاگیا تو ہم بھی عدلیہ کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، ہم اس بینچ کے سامنے پیش نہیں ہو ں گے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم عدالتی کارروائی کا بائیکاٹ کرتے ہیں، حکومت چاہتی ہےکوئی ادارہ مداخلت نہ کرے، عدالت میں ہمارے وکلا نے بینچ کو آئین کے مطابق مشورہ دیا، بدقسمتی سےعدلیہ نے غیرجانبداری سے ہمارے مطالبے پر غور کے بجائے اسے مسترد کردیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ حکومتی اتحاد نے فل کورٹ کا مطالبہ کیا تھا، جب ایک ادارے سے متعلق فیصلہ دیا جا رہاہےتو عدلیہ کے بھی پورے ادارےکوبیٹھنا چاہیے تھا، پیپلزپارٹی اورپی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں نےعدالتی کارروائی کابائیکاٹ کردیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ اب امتحان سپریم کورٹ کا ہے، ہم نےکہا تھا فیصلہ فل کورٹ کا ہوگا تو پورا پاکستان قبول کرےگا۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حمزہ کےحق میں ڈالے گئے 20 ووٹ نہیں گنےگئے، اس سے متعلق نظرثانی کی درخواستیں سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہیں, عمران خان کی ہدایت پر پنجاب کے 20ارکان اسمبلی کو ڈی سیٹ کیا گیا، عدالت میں وکلاءکی جانب سے بہت سے پیچیدہ معاملات اٹھائےگئے، ہم سپریم کورٹ کو آئین و قانون کا بالادست ادارہ دیکھنا چاہتے ہیں۔
ایم کیو ایم رہنما اسامہ قادری کا کہنا تھا کہ فل بینچ تشکیل دیا جانا چاہیے تاکہ عوام فیصلے کو قبول کر سکیں، ایم کیو ایم عدالتی کارروائی کے بائیکاٹ کے فیصلے کی تائید کرتی ہے۔