Time 28 جولائی ، 2022
پاکستان

قومی اسمبلی میں نیب ترمیمی بل پیش کردیا گیا

فوٹو:فائل
فوٹو:فائل

قومی اسمبلی میں نیب ترمیمی بل پیش کردیاگیا۔ 

گزشتہ روز قومی اسمبلی میں نیب دوسرا ترمیمی بل وزیر مملکت قانون و انصاف شہادت اعوان نے پیش کیا۔بل کے تحت نیب آرڈینس کا اطلاق حکومت کی ایمنسٹی اسکیم کے تحت لین دین، ریاستی ملکیت کے اداروں کے بورڈ اف ڈائریکٹرز پر نہیں ہو گا۔

بل کے تحت 50 کروڑ روپے سے کم کا کیس نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آئے گا اور صدر وفاقی حکومت کی سفارش پر پراسیکیوٹر جنرل مقرر کرے گا۔

بل میں کہا گیا ہے کہ نیب جرائم کے ٹرائل کے حوالے سے وفاقی حکومت جتنی مرضی عدالتیں قائم کر سکتی ہے۔ وفاقی حکومت،ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت سے نیب عدالت کے جج کا تین سال کے لیے تقرر کرے گی۔ 

بل کے مطابق نیب عدالت کا جج ایسا شخص تعینات نہیں ہو سکتا جو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج نہ ہو جبکہ  نیب جج کو مدت مکمل ہونے سے قبل نہ ہٹایا جا سکتا ہے اور نہ اس کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔ نیب جج کو صرف متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی مشاورت کے ساتھ ہٹایا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ نیب بل میں کہا گیا ہے کہ  ملزم کا ٹرائل صرف اس کورٹ میں ہو گا جس کی حدود میں جرم کا ارتکاب کیا گیا ہو۔ 

بل کے مطابق نیب تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ریفرنس دائر کرے گا، یہ حتمی ریفرنس ہو گا جس کے بعد کوئی اضافی ریفرنس دائر نہیں کیا جائے گا، البتہ اضافی ریفرنس صرف اس صورت میں عدالت کی اجازت سے دائر ہو گا اگر تحقیقات میں کوئی نئے حقائق سامنے آئیں ۔ 

قومی اسمبلی میں پیش کیے گئے نیب بل میں کہا گیا ہے کہ پلی بارگین یا رقم واپس کرنے والے ایک ملزم کا اثر اس جیسے مقدمے میں دوسرے ملزم پر نہیں پڑے گا۔ پلی بارگین کے تحت رقم واپسی کرنے پر ناکامی پر پلی بارگین کا معاہدہ ختم ہو جائے گا ۔ 

اگر ملزم پلی بارگین کے حکم کو چیلنج کرے یا عدالت کے علم میں آئے کہ پلی بارگین جبر کروائی گئی تو عدالت معاہدے کو ختم کر سکتی ہے۔

اس کےعلاوہ بل کے مطابق ریفرنس دائر کرنے سے قبل چیئرمین نیب پراسیکیوٹر جنرل کی مشاورت سے ایسی کارروائی منسوخ کر دے گا جو بلا جواز ہو۔

 ریفرنس دائر کرنے کے بعد چیئرمین نیب کو لگے کہ ریفرنس بلا جواز ہے تو وہ متعلقہ عدالت سے اسے منسوخ یا واپس لینے کا کہہ سکتا ہے۔ چارج فریم کرنے سے قبل ایسا ہونے کی صورت میں ملزم کو جرم سے ڈسچارج کر دیا جائے گا جبکہ چارج فریم ہونے کے بعد ایسا ہونے پر ملزم کو جرم سے بری کر دیا جائے گا۔

مزید خبریں :