28 جولائی ، 2022
ق لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں پارٹی کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین کو صدارت سے الگ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس کے بعد ق لیگ کے سینیٹر کامل علی آغا نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا اجلاس مسلم لیگ ہاؤس لاہور میں ہوا، اجلاس میں موجودہ صورتحال کو زیر غور لایا گیا۔
سینیٹر کامل علی آغا نے مزید بتایا کہ اجلاس میں طے پایا کہ چوہدری شجاعت حسین کو پارٹی صدارت سے الگ کیا جائے ،اجلاس میں طے پایا کہ چوہدری شجاعت کی صحت فیصلوں پر اثر انداز ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 5 رکنی الیکشن کمیشن بنایا گیا ہے، اجلاس میں طے پایا کہ طارق بشیر چیمہ کو بھی ہٹادیا جائے، اجلاس میں طے پایا ہے کہ چوہدری شجاعت اور طارق بشیر چیمہ کو فوری طور پر پارٹی عہدوں سے ہٹا دیا جائے۔
کامل علی آغا نے بتایا کہ پارٹی الیکشن میں جہانگیر جوجا ایڈووکیٹ چیف الیکشن کمشنر ہوں گے، قرار داد پاس کی گئی ہے کہ سبطین خان کواسپیکر پنجاب اسمبلی کیلئے ووٹ ڈالا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ ایک بڑی ناخوشگوار صورتحال ہے، چوہدری شجاعت کی پارٹی اورسیاست کیلئے خدمات ڈھکی چھپی نہیں، پارٹی کے ساتھ چند دن میں جو ہوا اس کا کوئی جواز نہیں۔
دوسری جانب چوہدری شجاعت حسین کے چھوٹے بھائی چوہدری شفاعت حسین کا کہنا ہے کہ ق لیگ کی سینٹرل کمیٹی کا اجلاس چوہدری شجاعت کی منظوری کے بغیر نہیں ہوسکتا، ق لیگ کی سینٹرل کمیٹی کا اجلاس بلانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
شفاعت حسین نے مزید کہا کہ کامل علی آغا ق لیگ پنجاب کے جنرل سیکرٹری ہیں وہ مرکزی صدر کے خلاف کیسے کارروائی کر سکتے ہیں؟
شفاعت حسین نے کہا کہ مسلم لیگ کی سینٹرل ورکنگ کمیٹی کا کوئی وجود ہی نہیں، نہ ہی سینٹرل ورکنگ کمیٹی یا ایگزیکٹو کمیٹی قائم ہیں، پارٹی اجلاس کی اطلاع بھی نہیں کی گئی نہ نوٹس جاری کیا گیا۔