خدارا معیشت کو سنبھالو

پانامہ لیک کا بم پھٹا تو سارے کرپٹ سیاستدانوں ،بیورو کریٹوں ، جرنیلوں اور صنعتکاروں کو بے نقاب کر نے کیلئے تھا مگر چند ممالک تک ہی محدود رہا ۔ہمارے پاکستا ن کے عوام صرف جل بھن کر رہ گئے، وہ تلملاتے رہے کیونکہ وہ ان تمام کرپٹ لوگوں سے خوب واقف تھے ۔مگر نواز شریف جو اس وقت وزیر اعظم تھے تنہا قصوار ٹھہرائے گئے اور ایک معمولی باریک نکتے سے نا اہل قرار دے دئیے گئے اور سیاست سے نکال دئیے گئے۔

آخرمیں ان کی زبان پر صرف اس کی تکرار تھی کہ’’ مجھےکیوں نکالا‘‘ اور یہ تاریخی جملہ جئے بھٹو کی طر ح امر ہو گیا اور آج تک عوام میں مقبول ہے۔اس پر ہی بس نہیں ہوا ،اس کے کرداروں نے کہتے ہیں2018کے الیکشن پر کافی وزن ڈالا اور عمران خان جو 18سال سے کرپشن کے خلاف ڈٹے ہوئے تھے ،مقبولیت کی حدود میں آچکے تھے ۔عوام نے مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی،جمعیت علمائے اسلام کے خصوصاََ مولانا فضل الرحمان ،اے این پی کے اسفند یار ولی خان اورآفتاب شیر پائو کو کے پی کی سیاست سے نکال دیا اور پہلی مرتبہ مولانا فضل الرحمان کو دلی صدمہ برداشت کرنا پڑا ۔جو ہمیشہ کے پی کی کامیاب پارٹیوں کی چھتری کے تلے رہنے کی عادی تھے ۔

سب نے نظریں پھیر لیں اور عوام نے پی ٹی آئی کو کامیاب کراکے اقتدار کے مسندپر بٹھا تو دیا مگر گنتی پوری کر نے کیلئے مزید سیٹیں درکار تھیں،لہٰذا جن پارٹیوں کے سربراہوں کو کرپٹ ڈاکو ،قاتل کہتے تھےان پارٹیوں کاسہارا لیناپڑا جس کاعوام نے برا منایا ،کاش عمران خان اپنے وقار کو دائو پر نہ لگاتے اور اقتدار کو لنگڑ لولا بنانے کے بجائے باہر بیٹھ کر ان کرپٹ سیاستدانوں کو مزید بے نقاب کرتے تو جلد ہی عوام ان کے خلا ف فیصلہ سنا دیتے۔

بہرحال ساڑھے تین سال میں پی ٹی آئی کی حکومت بُر ی طرح ناکام ہوئی اور عمران خان نے جو جو وعدے کئے تھےان پر عمل نہیں کیا اور مسٹر یو ٹرن کا خطاب بھی حاصل کیا ۔خصوصاََآئی ایم ایف کے معاہدوں کی شقیں قبول کیں جس سے مہنگائی بڑھ گئی ۔گیس ،پیٹرول اور ڈیزل کے نرخ بڑھنے سے عوام کی چیخیں نکل گئیں ۔ڈالر کو بھی پر لگ گئے ،اب ہر چیز مہنگی ہو رہی تھی ۔حتیٰ کہ ملک میں پیدا ہونے والی چینی ،دال،چاول ،گیہوں ،پھل ،سبزیاں ، دودھ اور تیل سب کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے ۔پھر کیا تھا مولانا فضل الرحمان جو دیگر سیاستدانوں کی طرح خاموشی سے باہر بیٹھے تھے اور باہر بیٹھے بیٹھے تنگ آچکے تھے سب کو اکٹھا کرکےپی ڈی ایم بنا کر عمران خان کے خلاف محاز آرائی شروع کر دی ۔

آصف زرداری صاحب نےبھی میدان میں اُتر کر عمران خان کو شکست دینے کا فیصلہ کیا اورچودھری برادران کو ایک دوسرے سے لڑانے کا فیصلہ کیا اور دونوں چودھری برادران چودھری شجاعت کے خط کا شکار ہو گئے اور عمران خان جیتی ہوئی پنجاب حکومت ایک بار پھر اس خط کی بدولت ہار بیٹھے اور ڈپٹی اسپیکردوست محمد مزاری نے 10ووٹ مسترد کر کے حمزہ شریف کو جتوا کر وزیر اعلیٰ پنجاب بنوا دیا۔پی ٹی آئی عمران خان چودھری پرویز الٰہی ،مونس الٰہی اور خود (ق)لیگ والے اس وار کو برداشت نہ کر سکے ۔

وہ سیدھے سپریم کورٹ پہنچ گئے ساتھ ساتھ عوام کا سیلاب بھی سپریم کورٹ کے باہر رات تک جمع ہو چکا تھا۔مریم نواز ،مریم اورنگزیب ،رانا ثناء اللہ اور سعد رفیق سب نے عدلیہ کے ججوں کی تعداد بڑھانے کا مطالبہ کر دیا اور چیف جسٹس پر دبائو بڑھا دیا مگر چیف جسٹس نے ان کا مطالبہ مسترد کر کے فوری فیصلہ سنا دیا اور حمزہ شہبازکاوزیر اعلیٰ پنجاب کا فیصلہ مسترد کر کے پرویز الٰہی کو کامیاب قرار دیا اور چند گھنٹو ں میں حلف اٹھانے کا پابند کر دیا ۔جب اسپیکر نے پرویز الٰہی کا حلف لینے سے انکار کیا تو پرویز الٰہی راتوں رات اسلام آباد پہنچ گئے اور صدر عارف علوی صاحب نے ان سے حلف لیا اور پرویز الٰہی صاحب دوسری مرتبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ بن گئے۔

اب میں اپنے قارئین کو معیشت کی موجودہ صورتحال سے بھی آگاہ کرنا چاہتا ہوں مارکیٹ سے ڈالر غائب ہو چکا ہے اندرونی طور پر 250روپے تک پہنچ چکا ہے ۔حکومت اور اسٹیٹ بینک خاموش ہیں پہلے جو ادارے ڈالرکی مارکیٹ پر نظر رکھتے تھے اور پکڑ دھکر کرتے تھے ایف آئی اے ،پولیس سب خاموشی سے دیکھ رہے ہیں ۔ہمارے وزیر خزانہ نے غیر ضروری اشیاء، گاڑیاں ،کھانے پینے کی اشیاء اورامپورٹڈ کاسمیٹکس پر پابندیاں لگادی تھیںمگر کرپٹ امپورٹروں نے کروڑں ڈالر کا سامان پورٹ پر منگواکر واویلا کرکے امپورٹ کھلوالی ہے۔ اب وہ کھل کر منگوا رہے ہیں ،ملکی بینکوں نے ضروری اشیاء کی بھی ایل سی کھولنے سے انکار کر دیا ہے ۔

حتیٰ کہ ادویات ،پیٹرول ،گیس اور ڈیزل کی ایل سی بھی بینکوں میں2ماہ سے پڑی ہیں۔ یہاں تک غیر ملکی بینکرز نے 2سو فیصد ایڈوانس جمع کرانے پر بھی پی ایس او کی بڑی ایل سی کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔ اسٹیٹ بینک اور حکومت عوام سے چھپارہی ہے کہ ان کاریزروتقریباً ختم ہو چکاہے،سعودی اور چینی قرضے کا پتہ نہیں، حکومت آئی ایم ایف کے وعدوں پر تکیہ کئے ہوئے ہے۔ اب تو بھارت پاکستان کو سری لنکا کی صورتحال بتا رہا ہے اور ہمارے تمام ادارے خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ حکومت اور حزب اختلاف بھی اخباری بیان بازی میں مصروف ہے اللہ خیر کرے پاکستان معاشی اعتبار سے تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے مگر کسی کو فکر نہیں ہے۔


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔