31 جولائی ، 2022
جولائی کے ماہ میں ہونے والی بارشوں نے بلوچستان کا نظام تہس نہس کر دیا، طوفانی بارشوں اور سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 127 ہوگئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق چاغی اور مستونگ میں 3 اور ڈیرا بگٹی میں مزید ایک شخص جاں بحق ہوگیا، صوبے میں موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے 13500 ہزار مکانات متاثر ہوئے جبکہ بجلی کے 140 کھمبے گر چکے ہیں۔
طوفانی بارشوں سے قلعہ سیف اللہ اور لسبیلہ میں سب سے زیادہ تباہی ہوئی جہاں بارشوں کا 30 سال کاریکارڈ ٹوٹ گیا۔
رپورٹس کے مطابق بلوچستان میں اس مرتبہ 100 گنا زیادہ بارشیں ہوئیں، اوتھل میں سیلابی ریلے مکانوں کو تنکوں کی طرح بہا لے گئے۔
توبہ اچکزئی، مستونگ، خضدار اور کوئٹہ میں باغات اجڑنے سے کاشتکار عمر بھر کی جمع پونچی سے محروم ہوگئے۔ آواران، واشک اور بسیمہ سمیت مختلف علاقوں میں موبائل فون سروس متاثر ہے جس کے باعث متاثرین کو مواصلاتی رابطوں میں بھی مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب ضلع لسبیلہ کے سیلاب متاثرین 8 روز بعد بھی انتظامیہ کی جانب سے امداد کے منتظر ہیں، منتشر آبادی تک امداد پہنچانے میں دشواری کا سامنا ہے، ریلوں سے سینکڑوں مکانات تباہ ہو گئے اور زرعی اراضی بھی تباہ ہو گئی۔
اس کے علاوہ نوشکی میں جا بجا تباہی کے مناظر سامنے آرہے ہیں، شہریوں نے محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی شروع کر دی ہے۔