کمیشن کے فیصلے سے ایسا بحران پیدا نہیں ہوگا جسے مینج نہ کیا جاسکتا ہو: شیخ رشید

ایسا فیصلہ ہے جسے کورٹ پہلی سماعت میں اڑا دے گی: شیخ رشید نے بھی چیف الیکشن کمشنر سے استعفے کا مطالبہ کردیا/ فائل فوٹو
ایسا فیصلہ ہے جسے کورٹ پہلی سماعت میں اڑا دے گی: شیخ رشید نے بھی چیف الیکشن کمشنر سے استعفے کا مطالبہ کردیا/ فائل فوٹو

اسلام آباد: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہےکہ آج کے فیصلے سے کوئی ایسا بحران پیدا نہیں ہوگا جسے مینج نہ کیا جاسکتا ہوں جب کہ  یہ ایسا فیصلہ ہے جسے کورٹ پہلی سماعت میں اڑا دے گی۔

جیونیوز سے گفتگو کرتے ہوئےشیخ رشید نے کہا کہ اس کیس میں 8 سال قوم کا وقت ضائع کیا گیا، ایک طوفان بدتمیزی برپا کیا گیا مگر قوم کو عمران خان نے ایسا شعوردے دیا ہے، اب عوام فیصلے اپنے ہاتھوں میں بھی لے سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی سیاسی ساکھ راکھ بن گئی ہے، تمام ادارے قوم کے جذبات کو نظرانداز نہیں کرسکتے، ملک جس بحران سے گزر رہا ہے ایسے عالم میں کسی مضبوط لیڈر کے ساتھ پنگا لینا کوئی ملک کی خدمت نہیں، آج پی ٹی آئی اورعمران کے لیے فتح کا دن ہے، جب سپریم کورٹ میں ریفرنس جائے گا تو دیکھا جائے گا کہ اس وقت تک حالات کس جگہ ہوں گے۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ملک پہلے باقی سب بعد میں ہے، سب سے پہلے ملک کو بچانا ہے، جو دنیا میں ملک تباہ ہوئے وہ معیشت کی وجہ سے ہوئے، اس وقت ہماری معیشت شدید بحران میں ہے، خدا کا شکر ہے آج کے فیصلے سے کوئی ایسا بحران نہیں ہوگا جسے مینج نہ کیا جاسکتا ہوں، یہ ایسا فیصلہ ہے جسے کورٹ پہلی سماعت میں اڑا دے گی۔

سابق وزیر نے مزید کہا کہ سب کے لیے ایک اصول ہونا چاہیے، سب کے اکاؤنٹ دیکھے جانےچاہئیں جب کہ یہ سب اوورسیز پاکستانیوں کی توہین ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ جوڈو کراٹے کی زبان ختم کرنی چاہیے، کوئی مانے نہ مانے یہ مشورہ عمران کو بھی دیا ہے، سرمایہ دار سب پارٹیوں کو چندہ دیتے ہیں، عارف نقوی کو اس طرح انہوں نے پراجیکٹ کیا یہ تو خود اسامہ بن لادن سے پیسے لیتے رہے، اسامہ بن لادن سے پیسے لینے پر نواز شریف کے خلاف گواہی دینے کے لیے تیار ہوں، سرمایہ دار تو ساری جماعتوں کو چندہ دیتے ہیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ عمران اور پی ٹی آئی کے نزدیک چیف الیکشن کمشنر سوالیہ نشان ہیں، انہیں کہتا ہوں اس ملک کے لیے استعفیٰ دیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بیک چینل ڈپلومیسی کی سیاست کا نہیں پتا، اگر وہ نہیں چل رہی تو چلنی چاہیے، سیاستدان اپنے دروازے بند نہیں کرتا۔

مزید خبریں :