04 اگست ، 2022
جیسے جیسے دنیا بدل رہی ہے ویسے ہی شہروں میں بھی تبدیلی آرہی ہے۔
دنیا کی آبادی میں مسلسل اضافے اور موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں بہت کچھ بدل گیا ہے اور بیشتر شہروں کو پھیلنے، بنانے اور شہریوں کو سہولیات فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں ایسے ڈیزائنرز کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں جو مستقبل کے شہروں کے ڈیزائن تیار کرسکیں۔
ایسے ہی مستقبل کے شہروں میں بارے میں جانیں جن کی تعمیر کا اعلان مختلف ممالک کی جانب سے کیا گیا ہے۔
سعودی عرب نے ایک تعمیراتی منصوبے مررر لائن پر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو بنیادی طور پر 75 میل کے رقبے پر پھیلی 2 بلند و بالا عمارات پر مشتمل شہر ہوگا۔
یہ عمارات ایک دوسرے کے متوازی ہوں گی جن کو پہاڑیوں اور صحرا میں تعمیر کیا جائے گا اور ان کا اختتام سمندر کے کنارے پر ہوگا۔
دونوں عمارات کے نیچے سے تیز رفتار ٹرین لائن تعمیر کی جائے گی جبکہ ان میں کاشتکاری کی جاسکے گی، ایک اسپورٹس اسٹیڈیم بھی تعمیر کیا جائے گا۔
مررر لائن بنیادی طور پر سعودی عرب کے نیوم منصوبے کا حصہ ہے۔
ملائیشیا کے Penang آئی لینڈ کے ساحلوں پر ایک ایسے شہر کی تیاری کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جو 3 مصنوعی جزائر پر مشتمل ہوگا۔
ہر جزیرے میں 15 سے 18 ہزار افراد قیام کرسکیں گے اور وہاں کی عمارات قدرتی میٹریل جیسے بانس یا ری سائیکل میٹریل سے تیار کنکریٹ سے تعمیر کی جائیں گی۔
چین کے اس مستقبل کے شہر میں روایتی سڑکیں نہیں ہوں گی یعنی گاڑیاں چلانے کی اجازت بھی نہیں ہوگی۔
6 زونز پر مشتمل شہر کو خودکار ڈرائیونگ والی ٹرانسپورٹ فراہم کی جائے گی جبکہ وہاں کے رہائشی کسی بھی جگہ پیدل چل کر 10 منٹ میں پہنچ سکیں گے۔
یہ شہر 4.6 اسکوائر کلومیٹر رقبے پر پھیلا ہوگا جس میں انٹرنیشنل ایجوکیشنل پارک بھی ہوگا۔
یہ 2 ہزار ایکڑ پر پھیلا شہر ہوگا جو سینیگال کے علاقے ڈاکار کے جنوب میں سمندر کے کنارے پر واقع ہوگا۔
اس منصوبے کے پیچھے گلوکار آکون ہیں اور یہ شہر ماحول دوست ہوگا جبکہ توانائی کی ضروریات ماحول دوست ذرائع سے پوری کی جائیں گی۔
آکون نے تو اسے فلم بلیک پینتھر میں دکھائے جانے والے شہر کا حقیقی ماڈل قرار دیا ہے۔
اس منصوبے کا اعلان ستمبر 2021 میں ہوا تھا اور اس کا منصوبہ ایک ارب پتی مارک لوری نے پیش کیا تھا، جو امریکا کے مغربی صحرا میں کہیں تعمیر ہوگا۔
اس شہر میں 50 لاکھ افراد رہائش اختیار کرسکیں گے جبکہ شہر میں کسی بھی جگہ 15 منٹ پیدل چل کر پہنچنا ممکن ہوگا۔
مارک لوری کو توقع ہے کہ یہ دنیا کا ایسا شہر ہوگا جہاں خام ایندھن سے چلنے والی کسی گاڑی کو داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ٹویوٹا کی جانب سے جاپان میں ماؤنٹ فیوجی کے قریب 175 ایکڑ پر پھیلے اسمارٹ سٹی کی تعمیر شروع کی جاچکی ہے۔
یہ دنیا کے ان اولین شہروں میں سے ایک ہوگا جو خودکار ڈرائیونگ کرنے والی گاڑیوں کے مخصوص ہوگا اور نئی ٹیکنالوجیز کی آزمائش کی جائے گی۔
شہر میں توانائی کی ضروریات ہائیڈروجن فیول سیل سے پوری کی جائیں گی جبکہ تعمیرات کے لیے لکڑی کو ترجیح دی جائے گی۔
اگلے 5 برسوں میں یہاں 360 افراد رہائش پذیر ہوں گے جن کی تعداد میں آنے والے برسوں میں اضافہ کیا جائے گا۔
مصر کا نیا دارالحکومت اس ملک کے ویژن 2030 کا حصہ ہے، اس شہر کا ابھی کوئی نام نہیں رکھا گیا مگر یہ قاہرہ کے مشرق میں 45 کلومیٹر دور تعمیر ہوگا اور وہاں 70 لاکھ افراد قیام کرسکیں گے۔
نجی سرمائے سے تعمیر ہونے والا شہر 700 اسکوائر کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہوگا، جس میں 21 رہائشی اضلاع، 1250 مساجد اور گرجا گھر ہوں گے۔
سولر انرجی فارمز سے توانائی کی ضروریات پوری کی جائیں گی۔
فیس بک کی ڈیجیٹل دنیا میں بھی ایک شہر کی تعمیر کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے Zaha Hadid نے اس کا ڈیزائن تیار کیا ہے جس کے لیے انہوں نے مائیکرو نیشن آف لائبر لینڈ اور ArchAgenda سے اشتراک کیا ہے۔
ایسا کہا جارہا ہے کہ یہ شہر کرپٹو پراجیکٹس کا ورچوئل ہب ہوگا جبکہ لوگ وہاں کرپٹو کرنسی سے پلاٹ خرید سکیں گے۔
مالدیپ کے دارالحکومت مالے سے کشتی سے 10 منٹ کے سفر کی مسافت پر بحر ہند کے پانیوں میں ایک تیرنے والا شہر ابھر رہا ہے۔
یہ کوئی تجربہ نہیں بلکہ مالدیپ کو سمندر کی سطح میں اضافے سے لاحق خطرات سے بچانے کا ایک حل ہے۔
یہ پورا شہر 2027 تک مکمل تعمیر کیا جائے گا جس میں 20 ہزار افراد رہائش پذیر ہوسکیں گے۔
اس شہر میں رہنے والے کہیں جانے کے لیے کشتیوں، سائیکل یا الیکٹرک اسکوٹرز کا سہارا لیں گے یا پیدل بھی گھوم سکتے ہیں۔
شہر میں بجلی کے حصول کے لیے سولر انرجی سے مدد لی جائے گی جبکہ ائیر کنڈیشنرز کے متبادل کے طور پر گہرے پانی کی ٹھنڈک کو استعمال کیا جائے گا۔
انڈونیشیا کی جانب سے دارالحکومت کو جکارتہ سے East Kalimantan میں منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔
یہ نیا دارالحکومت بلند و بالا عمارات پر مشتمل ہوگا جن کی تعمیر کے لیے 100 فیصد ماحول دوست میٹریل کو استعمال کیا جائے گا جبکہ توانائی کے متبادل ذرائع کو اپنایا جائے گا۔
اس شہر کی تعمیر کا تخمینہ 35 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے۔