05 اگست ، 2022
معاشی عدم مساوات کو متعدد طبی مسائل جیسے ڈپریشن، فشار خون اور موٹاپے سے منسلک کیا جاتا ہے۔
مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ کم آمدنی درمیانی عمر میں یادداشت کو بھی کمزور کرنے کا باعث بنتی ہے۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
کولمبیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 1936 سے 1941 کے دوران پیدا ہونے والے 2879 افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔
1994 سے 2004 کے دوران ان کی تنخواہوں کا موازنہ کیا گیا اور انہیں 3 گروپس میں تقسیم کیا گیا، یعنی انہیں زیادہ آمدنی والے، درمیانی اور کم آمدنی والے گروپس میں تقسیم کیا گیا۔
اس کے بعد ان افراد کی یادداشت میں آنے والی تنزلی کا جائزہ 2004 سے 2016 تک کیا گیا۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کم تنخواہ پانے والے افراد کی یادداشت کی تنزلی کا عمل درمیانی عمر میں بہت تیز ہوجاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے نئے شواہد سامنے آتے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ جوانی میں ہماری آمدنی اور بعد کی زندگی میں یادداشت کی تنزلی کی رفتار میں تعلق موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سماجی پالیسیوں سے کم آمدنی والے افراد کو مالی حیثیت کو بہتر بنایا جانا چاہیے جن سے ان کی دماغی صحت بہتر ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں اس حوالے سے مزید تحقیقی کام کیا جائے گا اور دیکھا جائے گا کہ کس طرح دماغی تنزلی کی روک تھام کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج الزائمر ایسوسی ایشن کی انٹرنیشنل کانفرنس کے دوران پیش کیے جائیں گے۔