05 اگست ، 2022
پیٹرولیم سیکٹر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف خام تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی کے ایک ہفتے قبل شروع ہونے والے رجحان جاری رہنے کی صورت میں 15اگست کو پاکستانی قوم کو تیل کی قیمتوں میں کمی کی خوشخبری دینے کی پوزیشن میں ہونگے۔
پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے ایک سینئر عہدیدار یاسر رضا چوہدری نے کہا ہے کہ48گھنٹوں میں حکومت پیٹرولیم پرائس پر ہفتہ وار نظرثانی کا فیصلہ کریگی،یورپ میں ہر گھنٹے پیٹرول ڈیزل کی قیمتیں بدلتی ہیں‘ پاکستانی عوام کو فوری ریلیف مل سکے گا۔
وزارت پیٹرولیم کے عہدیداروں سے ملاقات کے بعد ا نھوں نے بتایا کہ دنیا بھر میں 4 اگست کو خام تیل کی قیمتیں سال رواں کی کم ترین سطح پر آ گئی ہیں۔ امریکن تیل ڈبلیو ٹی آئی (Western Texas Intermediate) کی قیمت آٹھ ماہ میں پہلی بار 88ڈالر فی بیرل پر ٹریڈ ہونے لگی ہے۔ یورپی برینٹ 4اگست کو 92ڈالر فی بیرل پر آ گیا ہے۔ اوپیک باسکٹ جس میں بیس سے زائد تیل پیدا کرنے والے ملک ہیں‘ان ملکوں کے تیل کے نرخ جمعرات 4اگست کو 91ڈالر فی بیرل تک رہ گئے ہیں۔
روسی تیل 91ڈالر فی بیرل فروخت ہونا شروع ہو گیا ہے جبکہ روس نے عالمی منڈی مستحکم کرنے کیلئے اپنے تیل کی پیداوار میں مزید ایک لاکھ بیرل یومیہ کا اضافہ کرنے کا مژدہ سنایا ہے۔ رواں ہفتے خام تیل کی عالمی قیمتیں مسلسل کم ہونا شروع ہو گئیں جو 104ڈالر فی بیرل سے کم ہو کر 88ڈالر اور 91ڈالر فی بیرل تک آ گئی ہیں۔ سعودی عرب‘ کویت‘ قطر‘ یواے ای‘ ایران‘ ملائیشیا‘ انڈنیشیا‘ افریقہ کے بیس سے زائد ملکوں پر مشتمل اوپیک کی قیمت 104ڈالر سے کم ہو کر 91ڈالر فی بیرل تک ہو گئی ہے۔
امریکی کرنسی ڈالر کی قیمت جو 248 سے 252 روپے تک اوپن مارکیٹ میں پہنچ گئی تھی‘ جمعرات 4اگست کو 220 روپے تک اوپن مارکیٹ میں ڈالر عام ملتا رہا۔ روپے کی قیمت میں اضافہ اور تیل کی عالمی قیمتیں 104سے کم ہو کر 91ڈالر فی بیرل کمی کا مثبت اثر پاکستان میں پیٹرول‘ ڈیزل‘ مٹی کا تیل‘ فرنس آئل کی قیمتوں پر پڑے گا۔
پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف پیٹرول‘ ڈیزل‘ مٹی کے تیل‘ فرنس آئل کی قیمتوں میں کمی کرنے کی پوزیشن میں اگست کے وسط تک آ جائینگے۔ پاکستان میں تین دن کی پیٹرولیم مصنوعات کی ضرورت کا ذخیرہ ہوتا ہے۔
پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کے ایک سینئر عہدیدار یاسر رضا چوہدری سے جب کہا گیا کہ پاکستان میں دو ماہ کا ڈیزل کا ذخیرہ پہلے سے خریدا ہوا ہے؟ تو انہوں نے کہا کہ ایسا ہرگز نہیں‘ ہمارے پاس دو ماہ کی ضرورت کا خام تیل رکھنے کا کوئی سٹوریج تک نہیں ہے۔ پاکستان میں یومیہ بنیادوں پر تیل امپورٹ ہو رہا ہے اور یومیہ 5لاکھ بیرل ہمیں پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرنا ہوتی ہیں۔ زیادہ سے زیادہ ذخیرہ تین دن کا ہوتا ہے۔ 15اگست کو پاکستان پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر نظرثانی کرتے وقت وزیراعظم شہباز شریف کو 10دن بعد (24اگست) کو واشنگٹن میں ہونے والے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس سے سوا سے پونے 2ارب ڈالر کی قسط کا ملنا بھی ملحوظ رکھنا پڑیگا جبکہ پاکستان کے ہر آزمائش پر پورا اترنے والے دوست ملک عوامی جمہوریہ چین نے پاکستان کو 4ارب تیس کروڑ ڈالر مشکل وقت میں پہنچائے ہیں اور رواں سال ایک ارب ڈالر واپس کرنا تھے اس کی مہلت مزید ایک سال بڑھا دی ہے۔