ایف آئی اے نےتحریک انصاف فنڈنگ کیس کی تحقیقات شروع کردیں، ملازمین سے پوچھ گچھ

ملازمین نے بتایا کہ فنڈز کون کہاں سے بھجواتا تھا کچھ علم نہیں ہے، اکاؤنٹس میں آنے والی رقم کیش یا بذریعہ چیک پارٹی کے فنانس منیجر کو دی جاتی تھی:ذرائع— فوٹو: فائل
ملازمین نے بتایا کہ فنڈز کون کہاں سے بھجواتا تھا کچھ علم نہیں ہے، اکاؤنٹس میں آنے والی رقم کیش یا بذریعہ چیک پارٹی کے فنانس منیجر کو دی جاتی تھی:ذرائع— فوٹو: فائل

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نےتحریک انصاف ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں الیکشن کمیشن کی رپورٹ میں نامزد تحریک انصاف کے 4 ملازمین کو طلب کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ملازمین محمد رفیق، طاہر اقبال، محمد ارشد سے انکوائری کی گئی، تحریک انصاف کے تینوں ملازمین نے اپنے ابتدائی بیانات قلم بند کروائے۔

ذرائع کے مطابق ملازمین نے بتایا کہ فنڈز کون کہاں سے بھجواتا تھا کچھ علم نہیں ہے، اکاؤنٹس میں آنے والی رقم کیش یا بذریعہ چیک پارٹی کے فنانس منیجر کو دی جاتی تھی۔

ذرائع کے مطابق ملازمین میں عمران خان کے پرسنل سیکرٹری اور پارٹی کے جنرل منیجر فنانس بھی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق ملازمین نے بتایا کہ فارن فنڈنگ دیگر اکاؤنٹس کے علاوہ ملازمین کے سیلری اکاؤنٹس میں بھی آتی رہیں، رقم کہاں کس مقصد کیلئے خرچ ہوئی علم نہیں ہے، دستخط شدہ بلینک چیک پی ٹی آئی فنانس ڈپارٹمنٹ لے لیتا تھا۔

پی ٹی آئی تحقیقات کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئی

دوسری جانب پی ٹی آئی نے ایف آئی اے کی کارروائی اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردی ہے، پی ٹی آئی مرکزی سیکرٹریٹ کے ذمہ داران نے ایف آئی اے کی کارروائی چیلنج کی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے درخواست پر ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرکے  10 اگست تک جواب طلب کرلیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کا ملازمین کو نوٹس معطل کرنے کی درخواست پر بھی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیا ہے اور ایف آئی اے حکام کو 10 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس عامر فاروق نے پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کی۔

عدالت سے رجوع کرنے والوں میں محمد ارشد، محمد رفیق اور طاہر اقبال شامل ہیں۔

مزید خبریں :