زمین پر دن کا دورانیہ کیوں طویل ہو گیا؟ سائنسدان الجھن کا شکار

زمین پر دن کا دورانیہ کیوں طویل ہو گیا؟ سائنسدان الجھن کا شکار

ایٹامک گھڑیوں اور ایسٹرانامیکل آبزرویشنز کے مطابق حیران کن طور پر زمین کے دن لمبے ہو گئے ہیں اور اس صورتحال نے سائنسدانوں کو الجھن کا شکار کر دیا ہے۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس تبدیلی سے ہمارے وقت کے درست تعین اور روزمرہ زندگی میں اہم حیثیت کی حامل جی پی ایس جیسی ٹیکنالوجیز پر شدید اثرات مرتب ہوں گے۔

سائنسدانوں کے مطابق گذشتہ کچھ دہائیوں سے زمین کی اپنے مدار میں گھومنے کی رفتار تیز ہو گئی تھی  جس سے یہ تعین ہوتا تھا کہ ہمارا دن کتنا لمبا ہوگا لیکن اگر یاد کریں تو ہم نے رواں برس جون میں گذشتہ 50 سالوں کا سب سے چھوٹا دن گزارا ہے۔

اس ریکارڈ چھوٹے دن کے باوجود 2020 میں ہونے والی یہ تیز رفتاری ایک بار پھر دھیمی پڑ گئی ہے اور زمین کے دن ایک بار پھر لمبے ہو گئے ہیں۔

چاند کی وجہ سے پیدا ہونے والی لہروں کی رگڑ نے کروڑوں سال پہلے زمین کی اپنے مدار میں گھومنے کی رفتار کو سست کر دیا تھا اور ہر 100 سال بعد زمین کی رفتار میں 2.3 ملی سیکنڈز کا اضافہ ہوتا ہے۔

سائنسدانوں کے مطابق زمین کے اندرونی اور بیرونی سطح کے درمیان تعلق بھی انتہائی اہم ہے کیونکہ کسی بڑے ہی طاقتور زلزلے کے نتیجے میں بھی دن کے دورانیے میں فرق آ سکتا ہے، جیسا 2011 کے جاپان میں 8.9 میگنیٹیوڈ زلزلے کے بعد ہوا جس نے زمین کی گھومنے کی رفتار کو 1.8 مائکرو سیکنڈ تیز کردیا تھا۔

برطانیہ کے نیشنل فزیکل لیبارٹری کے سائنسدانون کی جانب سے سب سے چھوٹے دن کی نشاندہی کے بعد اس حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے کہ زمین کی اپنے مدار میں گھومنے کی رفتار میں ممکنہ تبدیلی کے ماحولیات پر کیا اثرات ہو سکتے ہیں؟ ساتھ ہی ٹیکنالوجی کمپنیوں میں بھی یہ تشویش پائی جاتی ہے کہ لیپ سیکنڈز آن لائن پلیٹفارمز کو متاثر کر سکتے ہیں۔

حال ہی میں مارک زکر برگ کی ٹیکنالوجی کمپنی میٹا بھی لیپ سیکنڈ کے خاتمے کے لیے دوسری کمپنیوں کی ہمنوا ہو گئی ہے، ان کا کہنا ہے کہ حالیہ سالوں میں پہلے ہی 27 مرتبہ لیپ سیکنڈ استعمال ہو چکا ہے اور یہ تعداد کافی ہے۔ 

ان کا کہنا ہے کہ حالیہ لیپ سیکنڈ فارمولا سے کتنے ہی انٹرنیٹ پلیٹفارم متاثر ہو چکے ہیں۔

مزید خبریں :