وٹامن ڈی آپ کو کن جان لیوا امراض سے بچانے کیلئے ضروری ہے؟

ایک طبی تحقیق میں یہ دریافت کیا گیا / فائل فوٹو
ایک طبی تحقیق میں یہ دریافت کیا گیا / فائل فوٹو

زخم بھرنے یا امراض سے لڑنے کے لیے جسم ورم سے مدد لیتا ہے مگر اس کا تسلسل برقرار رہنے سے مختلف امراض جیسے ذیابیطس ٹائپ 2، امراض قلب اور دیگر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

مگر اب پہلی بار دریافت کیا گیا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی اور جسم میں ورم کی سطح میں اضافے کے درمیان تعلق موجود ہے۔

یہ دعویٰ آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں کیا گیا۔

ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی تحقیق میں جینیاتی تجزیے کے دوران وٹامن ڈی کی کمی اور بہت زیادہ ورم کے درمیان تعلق کو دریافت کیا گیا۔

ورم بڑھ جانے کے نتیجے میں مختلف دائمی امراض کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

اس تحقیق کے دوران یوکے بائیو بینک سے 2 لاکھ 94 ہزار سے زیادہ افراد کا جینیاتی ڈیٹا حاصل کیا گیا۔

اس ڈیٹا کے تجزیے سے وٹامن ڈی اور سی ری ایکٹیو پروٹین کی سطح کے درمیان تعلق پایا گیا۔

سی ری ایکٹیو پروٹین کی سطح سے جسم میں ورم کا عندیہ ملتا ہے اور محققین نے کہا کہ نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ وٹامن ڈی کی کمی دور کرکے دائمی ورم کو کم کیا جاسکتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ جسم میں سی ری ایکٹیو پروٹین کی مقدار بڑھنے سے ردعمل کے طور پر ورم بڑھتا ہے اور یہ دائمی ورم کا باعث بن جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی سے ری ایکٹیو پروٹین کی سطح بڑھ جاتی ہے جو ورم کے طور پر کام کرتا ہے، جس سے متعدد امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیق میں خیال ظاہر کیا گیا کہ جسم میں مناسب مقدار میں وٹامن ڈی کی موجودگی سے موٹاپے، دل کی شریانوں سے جڑے امراض، ذیابیطس اور آٹو امیون امراض کا خطرہ بھی کم کیا جاسکتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج انٹرنیشنل جرنل آف Epidemiology میں شائع ہوئے۔

اس سے قبل جون میں ساؤتھ آسٹریلیا یونیورسٹی کی ایک اور تحقیق میں پہلی بار جسم میں وٹامن ڈی کی کمی اور ڈیمینشیا کے درمیان براہ راست تعلق کو دریافت کیا گیا تھا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ وٹامن ڈی کی کمی سے دماغی حجم سکڑتا ہے جبکہ ڈیمینشیا اور فالج کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ڈیمینشیا کے 17 فیصد کیسز کی رو ک تھام لوگوں میں وٹامن ڈی کی کمی دور کرکے کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وٹامن ڈی جسم کے ساتھ ساتھ دماغی صحت کے لیے بھی بہت اہم ہوتا ہے مگر اب تک ہم جان نہیں سکے تھے کہ اس کی کمی کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

مزید خبریں :