شہباز گل کے فون کی بر آمدگی کیلئے ڈرائیور کے گھر چھاپہ، ڈرائیور فرار

شہباز گل کے ڈرائیور کے گھر چھاپے اور گرفتاری کا عمل قانونی ہے، ڈرائیور کے اہلِ خانہ نے کارِ سرکار میں عملی مزاحمت کی: اسلام آباد پولیس کا بیان/فوٹوفائل
شہباز گل کے ڈرائیور کے گھر چھاپے اور گرفتاری کا عمل قانونی ہے، ڈرائیور کے اہلِ خانہ نے کارِ سرکار میں عملی مزاحمت کی: اسلام آباد پولیس کا بیان/فوٹوفائل

اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کے فون کی برآمدگی کے لیے ان کے ڈرائیور  اظہار کے گھر چھاپہ مارا۔

وفاقی دارالحکومت کی پولیس کے مطابق شہباز گل کے فون کی بر آمدگی کے لیے ڈرائیور اظہار کے گھر چھاپہ مارا گیا لیکن وہ فرار ہوگیا۔

پولیس کا بتانا ہے کہ  چھاپے کے دوران ڈرائیور کی اہلیہ اور برادر نسبتی کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ خاتون اور  اس کے بھائی کےخلاف تھانہ آبپارہ میں کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

 ایف آئی آر کے متن کے مطابق مقدمے میں خاتون اور  اس کے بھائی پر  پولیس  پر حملہ اور وردی پھاڑنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

 متن میں کہا گیا ہے کہ شہبازگل نے تفتیش میں موبائل فون ڈرائیور کے  پاس ہونے کا انکشاف کیا تھا۔

اسلام آباد پولیس کے سوشل میڈیا  پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ شہباز گل کے ڈرائیور کے گھر  چھاپے اور گرفتاری کا عمل قانونی ہے، ڈرائیور کے اہلخانہ نے کارِ سرکار میں عملی مزاحمت کی، البتہ اسلام آباد پولیس اس کیس سے جڑے تمام تر شواہد و ثبوت اکٹھے کر رہی ہے۔

 بیان میں کہا گیا ہے کہ جہاں کہیں بھی قانونی کارروائی کی ضرورت پڑی پولیس اپنا کام کرے گی، کیس کا دائرہ کار اسلام آباد کے علاوہ دیگر صوبوں تک بھی پھیلایا جا سکتا ہے، جو لوگ ثبوت چھپانے یا شواہد مٹانے میں ملوث پائے گئے ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، عوام سے گزارش ہے کہ جھوٹی خبروں پر دھیان نہ دیں۔

 اسلام آباد پولیس کا یہ بھی کہنا  ہے کہ جو لوگ غلط خبریں اور عوام میں اشتعال پھیلا رہے ہیں ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی، اسلام آباد پولیس قانون کی عملداری کو یقینی بنائے گی۔

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ  حکومت کے حکم پر شہباز گل کے اسسٹنٹ کے گھر پر چھاپا ماراگیا ہے۔

پی ٹی آئی  کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک وائس نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’فاشسٹ حکومت کے حُکم پر  پولیس نے رات 3 بجے شہباز گل کے اسسٹنٹ کےگھر دھاوا بولا، خواتین پر تشدد کیا اور بغیر جُرم بتائے خواتین کو  زبردستی تھانے لے گئے‘۔