وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر میثاق معیشت کی پیشکش کردی

پچھلی حکومت نے ملک کو مالی محتاج بنا دیا، آج ہمیں کئی بحرانوں کے ساتھ جذباتی بحران کا سامنا ہے، وزیر اعظم کا قوم سے خطاب— فوٹو: سوشل میڈیا
پچھلی حکومت نے ملک کو مالی محتاج بنا دیا، آج ہمیں کئی بحرانوں کے ساتھ جذباتی بحران کا سامنا ہے، وزیر اعظم کا قوم سے خطاب— فوٹو: سوشل میڈیا

وزیراعظم شہباز شریف  نے قوم سے خطاب میں ایک بار پھر میثاق معیشت کی پیش کش کردی۔

قوم سے خطاب میں شہباز شریف کا کہنا تھاکہ آج محض ایک مبارکبادکافی نہیں، ہم ہرسال دھوم دھام سے یوم آزادی مناتےہیں، لاکھوں قربانیوں کے بعد پاکستان حاصل کیا گیا اور حققت  یہ ہےکہ 75برس سے ان دنوں کو منایا ہے مگر اصل مقاصد کو اپنایا نہیں گیا۔

ان کا کہنا تھاکہ یوم آزادی کےموقع پرمیرا دل مسروربھی ہے اوربےچین بھی، دنیا بھر کے پاکستانیوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اور آج کھلے دل سے یہ اقرارکرناہوگا ہم بچوں کو وہ نہیں دے سکے جو دینا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم بحرانوں سے دوچارہوئے جس میں سب سے بڑھ کرمعاشی بحران ہے، ہمارا قومی کردارجذبے، ہمت اورکچھ کردکھانے سےعبارت ہے، یہ وہ جذبہ تھا جو علامہ اقبال نےسوئی ہوئی امت کو دکھایا، قائد اعظم کا عمل اورعلامہ اقبال کی فکر ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔

ملکی حالات کے حوالے سے شہباز شریف کا کہنا تھاکہ وسائل نہ ہونے کے باوجود ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت میں ایٹمی پروگرام شروع کیا، اس قوم نے زلزلوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کا مقابلہ کیا اور آگے بڑھتی گئی، ہماری قوم ہر مقصد کو حاصل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ آج قوم کو تقسیم در تقسیم اور پارہ پارہ کرنے کی ناپاک کوشش کی جارہی ہے، پچھلی حکومت نے اس ملک کو مالی محتاج بنا دیا اور آج ہمیں کئی بحرانوں کے ساتھ جذباتی بحران کا سامنا ہے، 11اپریل سے آج تک بطور وزیراعظم میرا سب سے تلخ تجربہ یہی ہے۔

پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا، الحمد اللہ: شہباز شریف

معاشی حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھاکہ جدوجہد کی ابتدا کرچکے ہیں، ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے دن رات محنت کی اور پاکستان دیوالیہ ہونے سے بچ گیا، پچھلی حکومت نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے زیادہ 48 ارب ڈالر قرض لیا، قرض کے سود کی ادائیگی بھی محال ہوچکی ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ 2018 میں ملک کو گندم میں خود کفیل چھوڑ کر گئے تھے لیکن اربوں ڈالر کی گندم باہر سے منگوانے پر مجبور ہیں، کیا یہ ہے حقیقی آزادی؟ پچھلی حکومت نے کرپشن اور سنگین مجرمانہ غفلت کامظاہرہ کرتےہوئے ایل این جی کا کوئی معاہدہ نہیں کیا، پچھلی حکومت نےکس کے اشارے پر سی پیک کوبند کرکے معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے غیر ضروری امپورٹ کو روکا، اربوں ڈالرخرچ کرکےہم باہر سے تیل  و گیس منگواتے ہیں، ہم نے مہنگی بجلی کے بجائےسولر سسٹم لگانے کا فیصلہ کیا ہے اور ہم نےتہیہ کیاہےکہ پاکستان کو معاشی خود انحصاری کے راستے پرلےکر جائیں گے کیونکہ معاشی آزادی کے بغہیر آزادی کا تصور  نا ممکن ہے۔

وزیراعظم کی ایک بار پھر میثاق معیشت کی پیش کش

وزیراعظم نے ایک بار پھر میثاق معیشت کی پیش کش کی اور کہا کہ میں نے بطور اپوزیشن لیڈر میثاق معیشت کی پیش کش کی تھی اور آج بطوروزیراعظم پھر میثاق معیشت کی پیش کش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ وقت کا تقاضہ ہے کہ بحیثیت قوم درست سمت میں سفر کو جاری رکھیں اور قومی مفاد کو ذاتی انا، ضد اور ہٹ دھرمی کی بھینٹ نہ چڑھنے دیں اور ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ حقیقی سیاسی قیادت انتخابات پر نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل پر نظر رکھتی ہے، اسی جذبے سے تعمیر پاکستان ہوگی۔

مزید خبریں :