16 اگست ، 2022
عدالت کی جانب سے غداری کے سنگین مقدمہ میں ملوث شہباز گل کے خلاف مزید تحقیقات کا عمل کسی بھی نتیجے پر پہنچنے سے پہلے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنا عدالت کی طرف سے اس بات کا اظہار ہے کہ شہباز گل نے فوج کے درجہ بندی کرتے ہوئے انہیں تقسیم کرنے کے لئے جو بیانیہ اختیار کیا اس کی شدت جیب تراشی اور ہوائی فائرنگ جیسے معمولی جرم سے بھی کمتر ہے۔
جیب تراش سے تو چوری کی رقم برآمد کرنے کے لئے تو عدالت شائد 14 روز تک کا ریمانڈ دے دیتی ہے لیکن اس سنگین نوعیت کے مقدمہ میں پراسیکیوشن نے جج کو مطمئن نہ کیا جس پر ملزم کو جوڈیشل کسٹڈی مل گئی اور مقدمہ صرف ایف آئی آر کی حد تک محدود رہ چکا ہے حالانکہ ملکی سالمیت اور غداری جیسے سنگین مقدمات میں جہاں ملزم کا دیگر ملزمان کے ساتھ رابطہ انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے وہاں پر مقدمہ کی مکمل تفتیش اور ملزم سے حساس نوعیت کی ریکوری بھی مقدمہ کی تفتیش کیلئے اہم ہوتی ہے۔
ریمانڈ کا مقصد کسی شخص کو جسمانی ریمانڈ پر بھیجنا یا جوڈیشل ریمانڈ مجسٹریٹ کا اختیار ہے لیکن اعلیٰ عدالت نے کچھ بنیادی اصول رکھیے ہیں جن پر مجسٹریٹ کو عمل کرنا چاہیے۔. ملزم کو ایک ساتھ اس بنیاد پر بری کر دیں کہ مزید حراست کی کوئی وجہ نہیں دکھائی گئی ہے۔ اسے پورے 15 دن سے زیادہ کی مدت کے لئے پولیس کی تحویل میں بھیجیں اور اس کے حکم کی کاپی سیشن جج کو بھیجیں جس کی وجہ یہ ہے۔
خود ایک وجہ کو آزمانے کے لئے ایک ہی وقت میں آگے بڑھیں۔. ملزم کو سیشن جج کے پاس بھیجیں۔ جسمانی ریمانڈ صرف اسی صورت میں دیا جا سکتا ہے جب تفتیش کی تکمیل کے لیے ملزم کی موجودگی بالکل ضروری ہو۔. جسمانی ریمانڈ کی مدت میں ممکنہ حد تک مختصر ہونا چاہیے۔. اعتراف جرم کی صورت میں فرد کو عدالتی تحویل میں بھیجا جائے۔ ریمانڈ سے متعلق چند اہم نکات درج ذیل ہیں۔ مجسٹریٹ کو چاہیے کہ وہ پولیس کی جانب سے اعتراف جرم کے لیے ریمانڈ لینے کے رجحان کی حوصلہ شکنی کرے۔ ریمانڈ کے وقت مجسٹریٹ ملزم کو ڈسچارج کر سکتا ہے۔ پندرہ روزہ ریمانڈ ایک ہی بار نہ دیا جائے۔
جسمانی ریمانڈ کسی بھی ملزم کا مقدمہ کی مکمل تفتیش کیلیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے، اس مقدمہ میں جہاں دیگر ضابطہ فوجداری کی دفعات شامل ہیں وہاں دیگر ملزمان کی اس سنگین غداری میں شامل ہونے کی دفعات بھی شامل ہیں جن تک پہنچنے کیلیے پولیس کی تفتیش ابھی آخری ملزم تک پہنچنے کیلیے پہلی سیڑھی پر ہے جو کہ نامکمل تفتیش ہے جس کا آگے ملزم کو فائدہ پہنچ سکتا ہے
اس انتہائی اہم مقدمہ میں ملزم سے ابھی لیپ ٹاپ اس کے ذیر استعمال موبائل فون اور دیگر ملزمان کر گرفتاری مطلوب ہے جسے ملزم کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج کر تفتیش کو اندھا اور معزور کر دیا گیا ہے اور پرسیکیوشن کو ایف۔أئی۔آر۔ میں ملزم کے خلاف عائد کئے جانے والے سنگین الزامات ثابت کرنے موقع نہیں دیا گیا۔۔ شہباز گل نے ٹی۔وی پروگرام میں کہا کہ فوج کے اندر جو ہمارا لائس حوالدار ہے جو ہمارا سپاہی ہے جو ہمارا کیپٹن ہے میجر ہے کرنل ہے بریگیڈئیر ہے ان رینکس کے خلاف ایک نفرت کھڑی کی پی ٹی آئی کے بہت بڑی تعداد ہوتی ہے ان رینکس کے اوپر جانے کیوں کہ ان رینکس کے اوپر بڑی محبت ہے پاکستان تحریک انصاف کے ایجنڈے کے لئے ان رینکس کی جو فیملی ہے وہ پاکستان تحریک انصاف نہیں اصل میں پاکستان کے لئے محبت رکھتی ہیں ان کو جو ایجنڈا چاہیے وہ پاکستان تحریک انصاف دیتی ہے۔
اسی طرح ملزم نے پاک فوج کے ادارے کے افسران پر اپنے ہی شہیدوں کے خلاف فیڈ کرنے کا الزام لگایا ہے اور پاک فوج میں بغاوت کی کوشش کی۔۔اسی طرح ملزم نے دیگر سول اداروں کے افسروں کو بغاوت پر اکسایا اور انہیں ان الفاظ میں حکومتی احکامات نہ ماننے کی تلقین کی او افسران کو فرائض کی سرانجام دہی کی صورت میں ڈرایا دھمکایا اس لئے میں یہ جتنی بھی بیوروکریسی کے اندر افسران موجود ہیں ان سے میں یہ التماس کیجیے content provide کروں کہ آپ صرف اپنی نوکری بچانے کے لئے نہ ہی جیسا اس جعلی چور حکومت کو اور نہ ہی ان کا آلہ کار بنیے کیوں کہ ہم ہر چیز پر نظر رکھے ہوئے ہیں ایسے تمام لوگ جو اس میں ملوث ہیں انشاءاللہ انکا احتساب کیا جائے گا قانونی طور پر انکا احتساب کیا جائیگا اور یہ جو ایک بہت بڑا ایجینڈا ہے اسطرح ایک اور سوال کے جواب میں ملزم نے فوج کے اندر اور عوام میں حب الوطنی کے اعانت اور کوشش کی waging war کے نام پر بغاوت کرانے کی کوشش کی اور ساتھ ہی دھمکایا کہ اگر آپ نے یہ بغاوت یا جنگ نہ لڑی تو ہاکستان ہندوستان کی کالونی بن جائے گا۔۔
ایک تاثر یہ بھی ہے کہ ارادی یا غیر ارادی طور پر شہباز گل کو وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار سے نکال کر پنجاب حکومت کے اختیار میں دے دیا گیا ہے جہاں فارن فنڈنگ اور منی لانڈنگ کے علاوہ بغاوت اور غداری کے خلاف بین الاقوامی شواہد باسانی مٹائے جا سکیں گے اس موبائل فون کے علاوہ لیب ٹاپ میں موجود ہیں جو بنی گالہ میں شہباز گل کے ڈرائیور کے پاس موجود ہیں جھنیں برآمد کرنا مقصود جو شائد اب ممکن نہیں رہا کیونکہ یہ شواہد مٹائے جا چکے ہیں۔
پراسیکیوشن اور پولیس تفتیش کی غرض سے گزشتہ روز ھائی کورٹ میں جوڈیشل کسٹڈی کے آڈر کے خلاف رٹ پٹیشن دائر کر دی تھی جس میں ملزم کو نوٹسز جاری ہو چکے ہیں ہائی کورٹ ملزم کے ریمانڈ میں دوبارہ توسیع کر سکتی ہے اور ملزم کو انویسٹی گیشن اور ریکوری کے مقصد کیلیے دوبارہ پولیس کے حوالے کر سکتی۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔