Time 20 اگست ، 2022
دنیا

میکسیکو کے سابق ٹاپ پراسیکیوٹر طلبا کی جبری گمشدگی کیس میں گرفتار

جیل حکام کا کہنا ہے کہ مریلو کو اٹارنی جنرل آفس میں پیش کرنے کے بعد میکسیکو سٹی جیل میں منتقل کر دیا جائے گا — فوٹو: فائل
جیل حکام کا کہنا ہے کہ مریلو کو اٹارنی جنرل آفس میں پیش کرنے کے بعد میکسیکو سٹی جیل میں منتقل کر دیا جائے گا — فوٹو: فائل

میکسیکن حکام کی جانب سے 2014 کے طلبا جبری گمشدگی کیس میں گرفتار کر لیا گیا۔

2014 میں 43 طلبا کی جبری گمشدگی کے کیس میں گرفتار سابق پراسیکیوٹر آف کرائم کو میکیسکو میں انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزی کا مرتکب اور طلبا کی گمشدگی کو بدترین ریاستی جبر قرار دیا جا رہا ہے۔

سابق اٹارنی جنرل جیزز مریلو کو جبری گمشدگیوں، تشدد اور میکسیکو کی جنوب مغربی ریاست گریررو سے گمشدہ طلبا و اساتذہ کو انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات میں میکسیکو سٹی کے گھر سے گرفتار کیا گیا۔

جیل حکام کا کہنا ہے کہ مریلو کو  اٹارنی جنرل آفس میں پیش کرنے کے بعد میکسیکو سٹی جیل میں منتقل کر دیا جائے گا۔

حکام کے مطابق سابق اٹارنی جنرل کی گرفتاری کے بعد عدالت کی جانب سے طلبا جبری گمشدگی کیس میں فوجی حکام سمیت سمیت گریررو پولیس اور کیس سے متعلقہ دیگر 83 افراد کی گرفتاریوں کے احکامات بھی جاری کیے گئے ہیں۔

سابق اٹارنی مریلو پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی اٹارنی جنرل کی مدت کے دوران 2014 میں  پیش آنے والے واقعے  میں آیوت زیناپا رورل ٹیچرز کالیج سے 43 طالبعلموں کی گمشدگی کے معاملے پرحقائق کو مسخ کرتے ہوئے جعلی تحقیقاتی رپورٹ بنائی تھی، مذکورہ رپورٹ کو عالمی ماہرین کی جانب سے مسترد کر دیا گیا تھا اور دنیا بھر سے انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

جبری گمشدہ کیے گئے طلبا میں سے صرف 3 طلبا کی باقیات مل سکی تھی اوران کی شناخت ممکن ہو سکی تھی جبکہ باقی طلبا تاحال گمشدہ ہیں اور یہ معاملہ اب تک میکسیسکو کیلئے ایک پریشانی بنا ہوا ہے۔

مزید خبریں :