بجلی کے بلوں پر لگنے والی ’فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ‘ کیا ہے؟

فوٹو فائل
فوٹو فائل

وزیر اعظم شہباز  شریف نے گزشتہ روز بجلی کے بلوں سے فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) ختم کرنے کا اعلان کیا۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ ہے کیا؟ اور  اس کا تعین کون اور کیسے کرتا ہے اور کیا اس کا بوجھ عوام پر ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں؟

برطانوی نشریاتی ادارے نے اس حوالے سے چند ماہرین سے گفتگو کرنے کے علاوہ آئیسکو کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ اعلامیے سے بھی مدد لی ہے۔

عارف حبیب لمیٹڈ میں ہیڈ آف ریسرچ طاہر عباس نے بتایا کہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کو سمجھنے کے لیے ایکچوئل فیول کاسٹ ( ایک ماہ میں ایندھن پر آنے والی لاگت) اور ریفرنس فیول کاسٹ کو سمجھنا ضروری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہر مالی سال کے آغاز میں نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) ایک ریفرنس فیول کاسٹ دیتا ہے، یعنی ایک ایسا حوالہ جس سے ہر ماہ ایندھن پر آنے والی کل لاگت کا موازنہ کیا جا سکے۔

ایک مہینے میں بجلی کی پیداوار میں استعمال ہونے والے ایندھن کی کُل لاگت (باسکٹ فیول کاسٹ) دراصل ملک میں توانائی کے مختلف ذرائع میں استعمال ہونے والے ایندھن (جیسے کوئلہ، ایل این جی، فرنس آئل) پر آنے والی لاگت کے اعتبار سے نکالی جاتی ہے۔

اور یوں ہر ماہ کے اختتام پر اس ماہ کی مجموعی فیول کاسٹ کا موازنہ ریفرنس فیول کاسٹ سے کیا جاتا ہے اور اسی حساب سے یہ ’ایڈجسٹمنٹ‘ دو ماہ کے بعد بجلی کے بلوں میں لگ کر آتی ہے۔

اگر اُس ماہ مجموعی فیول کاسٹ، ریفرنس کاسٹ سے زیادہ ہو تو آپ کے بل میں ایف پی اے کی مد میں اضافہ ہو گا جبکہ اگر اس ماہ کی مجموعی فیول کاسٹ ریفرنس کاسٹ سے کم ہو تو ایف پی اے کی مد میں کمی آتی ہے جسے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کہتے ہیں۔

مزید خبریں :