24 اگست ، 2022
گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے معاملے پر توہین عدالت کیس میں عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔
تاہم اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 2013 میں بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری ہوچکا ہے جس پر انہوں نے معافی مانگی تھی۔
26 جولائی 2013 میں عمران خان نے بیان دیا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں جو الیکشن کمیشن اور پاکستان کی عدلیہ کا پچھلے الیکشن کا رول تھا وہ سب سے شرمناک رول تھا، انہوں نے پاکستان کی تاریخ کا وہ الیکشن کروایا جس میں پاکستان میں کبھی اتنی دھاندلی نہیں ہوئی جتنی اس الیکشن میں ہوئی‘۔
اس بیان میں عمران خان نے کسی بھی شخصیت کا نام نہ لیتے ہوئے تنقید کی تھی جس پر انہیں سپریم کورٹ میں معافی مانگنی پڑی تھی۔
عمران خان کے حالیہ بیان کی بات کریں تو 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد جب کہ شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لےکر دھمکی بھی دی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے اور مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتا تھا کہ شہباز پر تشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا۔