28 اگست ، 2022
سندھ میں بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، سجاول کے ساحلی علاقے چُوہڑ جمالی کے زیرآب آنیوالے متعدد دیہاتوں سے تاحال پانی کی نکاسی نہیں ہوسکی، متاثرین کھلے آسمان تلے حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔
ٹنڈو آدم میں سیلابی ریلے سے کئی علاقے زیر آب آگئے جبکہ مٹیاری میں سیلابی صورتحال کے بعد 200 سے زائد دیہات ڈوب گئے، نیو سعیدآباد سے نواب شاہ جانے والا مہران نیشنل ہائی وے بھی زیر آب آگیا۔
حیدرآباد میں لطیف آباد اور قاسم آباد سمیت کئی علاقوں میں برساتی پانی نہیں نکالا جاسکا، ٹنڈوالہیار میں متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
میرپورخاص کے بیشتر رہائشی علاقوں سے بارش کا پانی نہیں نکالا جاسکا، شہر کے دو حصوں کو ملانے والا ریلوے انڈر پاس ٹریفک کیلئے تاحال کھولا نہیں جا سکا ہے۔
جیکب آباد، شکارپور اور کندھکوٹ میں سیلاب متاثرین سڑک کنارے حکومتی امداد کے منتظر ہیں، پاک فوج کے جوان متاثرین کی مدد کرنے پہنچ گئے ہیں۔
دوسری جانب دادو کی تحصیل میہڑ میں بھی سیلاب متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
خیال رہے کہ سکھر بیراج کے مقام پر دریائے سندھ میں اونچے درجے کے سیلاب کی صورتحال ہے، آبپاشی حکام کے مطابق یہ صورتحال مزید ایک ہفتے تک رہنے کا امکان ہے۔