02 ستمبر ، 2022
سندھ میں حالیہ بارشوں اور سیلاب کے بعد جو صورتحال ہے اس میں بہت دل دہلا دینے والی داستانیں نمایاں ہیں، ہر طرف ایک غمگین اور دکھی چہرہ دکھائی دیتا ہے، کوئی بھوکا ہے تو کسی کے پاس پینے کے لیے پانی بھی میسر نہیں، کسی کے پاس سر چھپانے کے لیے آشیانہ نہیں تو کسی کے پاس عزت بچانے کے لیے مکمل کپڑے بھی نہیں، غریب تو غریب متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے سفید پوش خاندان بھی مخیر و فلاحی اداروں کی امداد کے منتظر ہیں۔
جیو نیوز کی جانب سے سیلاب زدگان کی کوریج کے لیے اندرون سندھ کے علاقوں مورو ، کنڈیارو، خیرپور میرس، کوٹ ڈیجی، کوٹ بنگلو، میہڑ، پیر جو گوٹھ اور اس سے متصل کچے کے علاقے جانا ہوا، ہر شہر ہر گاؤں اور ہر شخص اپنے آپ میں ایک الگ داستان بنا ہوا ہے۔
کوئی اپنی فصلوں کے تباہ ہونے سے پریشان تھا تو کسی کی جمع پونجی اس سیلاب میں بہہ گئی تھی، کسی کا ذریعہ معاش ختم ہو چکا ہے تو کسی کا پیارا دنیا سے رخصت ہوگیا ہے اور کسی کا گھر ایسا ٹوٹا کہ وہ اس شخص کو بھی توڑ گیا ہے۔
کئی بار رپورٹنگ کے دوران اپنے جذبات پر قابو رکھنا مشکل ہو گیا، آنکھوں سے آنسو نکل آئے تو کبھی کوئی متاثرہ خاندان ہاتھ پکڑ کر گلے لگ کر رو پڑتا اور ہمیں رپورٹنگ کیے بغیر وہاں سے نکلنا پڑتا، ایک خاندان کی تکلیفیں سن کر لگتا کہ دنیا میں اس سے زیادہ دکھ کسی کا نا ہوگا مگر اگلے ہی لمحت اس سے بھی زیادہ دردناک کہانی سننے کو ملتی، ہزاروں داستانیں تھیں مگر کچھ ایسی تھیں جو اب تک چین سے سونے بھی نہیں دیتی۔
ایک کہانی اس بچی کی بھی ہے، کوٹ ڈیجی سے خیرپور کی طرف واپسی پر یہ بچی گدھا گاڑی پر اپنی دو چھوٹی بہنوں اور چھوٹے سے بکری کے بچے کے ساتھ جانے کہاں سے آئی تھی اور کہاں جا رہی تھی، ہم نے اس بچی سے بات کرنے کی کوشش کی مگر بچی اپنے جذبات پر قابو نا رکھ سکی اور رو پڑی، اسے روتا دیکھ کر ہم بھی رو ہی گئے تھے اور ہمت نا ہوئی کہ اس کی کوریج کر سکتے، ہمارے ساتھی کیمرہ مین ساجد نے اس بچی کی اپنی استطاعت کے مطابق مدد کی مگر اب تک یہ سوال کہ بچی کہاں سے آئی تھی کہاں جا رہی تھی؟ کیا اس کے پاس کوئی رہنے کا ٹھکانہ ہوگا یا اب تک روڈ پر گھوم رہی ہوگی، یہ ہمیں اب بھی پریشان کرتا ہے۔
پھر ایک کہانی خیرپور سے پیر جو گوٹھ جاتے ہوئے ایک باریش شخص کی ہے جو گدھا گاڑی چلا کر اپنا گزر بسر کرتے تھے مگر یہ بارشیں اور سیلاب ان کے گدھے کی موت کا سبب بنے جو گدھا ان کے گھر کا خرچہ چلانے کے لیے بوجھ اٹھایا کرتا تھا، اب یہ باریش شخص اس کی موت کے بعد اس گدھے کا بوجھ کھینچ کر اسے دفنانے جا رہے تھے، یہ ایک جانور کو ہی دفنانے نہیں جا رہے تھے بلکہ کئی خواب اور کئی امیدیں تھیں جو اس کے ساتھ دفن ہونی تھیں۔
ایک تصویر اس ہجرت کی ہے جس میں مکین اپنے گھر کے ڈوبنے کے بعد کسی دوسرے ٹھکانے کی جانب سفر کر رہے ہیں، انہیں اپنے اور سامان کی منتقلی کے لیے ایک چنگچی ہی مل سکی اسی پر گھر کا سامان خاتون، ان کی چھوٹی معصوم بچی اور ایک گائے کا بچہ سوار ہیں، اس بچی کے کئی دوست اس سیلاب سے ادھر ادھر بکھر گئے ہوں گے، اب اس کا اسکول بھی شاید کوئی نیا ہوگا یا کچھ عرصے تک اسکول ہی نا جا پائے۔
جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔