08 ستمبر ، 2022
پاکستان کی سب سے بڑی منچھر جھیل میں لگائے گئے کٹ بھی کام نہ آئے اور دریائے سندھ کی سطح بلند ہونے سے جھیل کا پانی دریا میں جانے کے بجائے الٹا بہنے لگا۔
جھیل کے پانی کے دباؤکے باعث ٹلٹی کے قریب انڈس لنک سیم نالے میں شگاف پڑ گیا جس سے بھان سعید آباد شہر کو خطرہ لاحق ہوگیا ہے ، شہریوں کی نقل مکانی جاری ہے۔
منچھر جھیل سے نکلنے والے طاقت ور ریلوں سے تباہی مچ گئی ہے، ان ریلوں سے سیہون کی 7 یونین کونسلز کے 500 سے زائد دیہات کے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد متاثر ہے۔
متاثرہ دیہاتوں میں کئی مقامات پر لوگ پانی میں پھنسے ہیں ،مکین خواتین بچوں اور مال مویشیوں کے ساتھ محصور ہوگئے، متاثرین کا کہنا ہے کہ جھیل میں اچانک کٹ لگانے سے نقل مکانی کا موقع ہی نہیں مل سکا،پانی سے نکالنے،کھانا پہنچانے کا کوئی انتظام نہیں ،کئی کئی فٹ پانی ، زہریلے سانپ اورگہری کھائی کے خوف سے نقل مکانی ممکن نہیں، جبکہ متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کی ریسکیو کارروائیاں جاری ہیں۔
قمبر شہداد کوٹ سے منچھرجھیل تک، ڈیڑھ سو کلومیٹرسے زائد علاقے میں پانی ہی پانی ہے ،ادھر خیرپوناتھن شاہ شہر، تحصیل وارہ، سجاول اور دادو کی تحصیلیں میہڑ اور جوہی کے سیکڑوں دیہات زیرآب آگئے ہیں۔
ریلوے ٹریک پر پانی کے باعث بڈاپور ریلوےاسٹیشن اور خانوٹ کےدرمیان ریلیف ٹرین کی بوگیاں پٹری سے اتر گئی ہیں۔
دوسری جانب بلوچستان کےضلع جعفرآباد اور صحبت پور کےعلاقے دو ہفتوں سے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں، یہی نہیں بلکہ گرڈ اسٹیشن، سرکاری عمارتیں اور سڑکیں بھی زیرآب ہیں۔
ادھر تحصیل گنداخہ کے ہزاروں متاثرین سندھ بلوچستان کی سرحد پر امداد کے منتظر ہیں راشن، دوائیں اور پینے کے پانی کی شدیدقلت نے متاثرین کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ کردیا ہے۔