پاکستان

خاتون جج کو دھمکیاں دینا دہشتگردی نہیں، مقدمہ خارج کیا جائے: عمران خان

تقریر میں جو کچھ کہا دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا، میں بے گناہ ہوں، کوئی غیر قانونی عمل کیا نہ ہی کسی کو نقصان پہنچایا: عمران خان کا جے آئی ٹی کو جواب— فوٹو: فائل
تقریر میں جو کچھ کہا دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا، میں بے گناہ ہوں، کوئی غیر قانونی عمل کیا نہ ہی کسی کو نقصان پہنچایا: عمران خان کا جے آئی ٹی کو جواب— فوٹو: فائل

سابق وزیراعظم عمران خان نے خاتون جج کو دھمکیاں دینے کے کیس میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو  تحریری بیان جمع کروا دیا۔

اپنے جواب میں عمران خان نے کہا ہے کہ  تقریر میں جو کہا وہ دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا، میں بے گناہ ہوں، مقدمہ خارج کیا جائے۔

عمران خان نے اپنے وکیل کے ذریعے جے آئی ٹی کو تحریری بیان جمع کروا یا۔ تحریک انصاف کا چیئر مین ہوں ، پاکستان کا وزیراعظم رہ چکا ہوں، حکومت نے سیاسی مخالفت کی وجہ سے شہباز گِل پر تشدد کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں داخل رپورٹ میں شہباز گل پر  تشدد ثابت ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ تقریر میں جو کچھ کہا دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتا، کوئی غیر قانونی عمل کیا نہ ہی کسی کو نقصان پہنچایا۔

خیال رہے کہ عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین تحریک انصاف عمران خان دہشت گردی کے مقدمے میں اب تک شامل تفتیش نہیں ہوئے۔

عمران خان کو جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جےآئی ٹی) نے آج دن 3 بجے تھانہ مارگلہ میں طلب کیا تھا لیکن وہ پیش نہ ہوئے، عمران خان نے 12 ستمبر تک انسداد دہشت گردی کی عدالت سے عبوری ضمانت حاصل کررکھی ہے۔

عمران خان کی عدم حاضری پر پولیس مؤقف کے ساتھ چالان عدالت میں جمع کرائے گی۔

عمران خان کو جے آئی ٹی میں پیش ہونے کا نوٹس ان کے سکیورٹی افسر ایس پی راجہ طاہر کے ذریعے بھجوایا گیا تھا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کی ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینےکےکیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں چالان جمع کرانے سے روکتے ہوئے عمران خان کو دہشت گردی کے مقدمے میں شامل تفتیش ہونےکا حکم دیا تھا۔

مزید خبریں :