فیکٹ چیک: سیاستدان سیلاب متاثرین کی امداد غیر قانونی طور پر جمع کر رہے ہیں، جھوٹی پوسٹس کا دعویٰ

سوشل میڈیا پوسٹس نے سندھ اسمبلی کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن برہان چانڈیو پر الزام لگایا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر 1500 خیمے اور ٹرک سے بھرے راشن کے تھیلوں کوچاولوں کی مل میں ذخیرہ کر رہے تھے

سوشل میڈیا پر ایک بہت بڑے پیمانے پر پوسٹس کی گئی ہیں جن میں پاکستان کے صوبہ سندھ میں ایک سیاستدان پر الزام لگایا گیا کہ وہ غیرقانونی طور پر سیلاب متاثرین کے لیے آئے ہو خیموں اور راشن کے تھیلوں کو ذخیرہ کر رہا ہے، یہ ایک جھوٹا دعوی ہے۔

دعویٰ

سوشل میڈیا پوسٹس نے سندھ اسمبلی کی حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن برہان چانڈیو پر الزام لگایا ہے کہ وہ غیر قانونی طور پر 1500 خیمے اور ٹرک سے بھرے راشن کے تھیلوں کوچاولوں کی مل میں ذخیرہ کر رہے تھے جو کہ حکومت پاکستان کو ملے تھے یہ امداد بلوچستان اور سندھ کے سیلاب متاثرین میں بانٹی جانی تھی۔

ٹوئٹس میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایک مقامی جج نے پولیس کے ساتھ مل پر چھاپہ مار کر خیمے اور راشن کے تھیلے برآمد کیے۔

چھاپے کی ویڈیوز کو قریباً 30،000 دفعہ دیکھا جا چکا ہے جبکہ اس واقعے کو 10،000 سے زائد مرتبہ ری ٹوئٹ کیا جاچکا ہے جبکہ کچھ ٹوئٹس میں اقوام متحدہ کو ٹیگ کرکے انسانی امداد کی چوری پر توجہ دلانے کی کوشش کی گئی ہے۔

حقائق

یہ امداد حکومت پاکستان کی نہیں تھی، یہ ایک پرائیویٹ عطیہ تھا جو متحدہ عرب امارات کے شیخ نہیان بن زید النہیان نے سیلاب متاثرین کے لیے کیا تھا۔

متحدہ عرب امارات کے حکمران جماعت کے فرد کی طرف سے عطیہ کی گئی رقم سے سندھ میں موجود ایک نہیان کے کراچی میں دفتر نے 5000 خیمے اور راشن کے تھیلے خریدے۔

قانون ساز برہان چانڈیو نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ شیخ نہیان ان کا ذاتی دوست تھا جو گزشتہ 22 سالوں سے سندھ اور بلوچستان میں شمار کرنے آرہا تھا۔

چانڈیو نے کہا "ہم نے ذاتی طور پر ان کو اپنے علاقے کے لوگوں کی مدد کرنے کا کہا تھا جس پر انہوں نے اپنی ٹیم کو معائنہ کرنے کے لیے ان علاقوں میں بھیجا جس کے بعد انہوں نے کراچی سے خیمے خریدے۔

چانڈیو صاحب نے جیو فیکٹ چیک ٹیم کو خریداری کی رسیدیں فراہم کیں جبکہ کراچی میں شیخ نہیان کے دفتر کے منیجر شیر خان نے چانڈیو کے بیان کی تصدیق کی۔

خان نے جیو فیکٹ چیک ٹیم کو بتایا کہ انہوں نے ذاتی طور پر سندھ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا مگر انہوں نے دیکھا کہ پانی کھڑا ہونے کی وجہ سے وہ کچھ دیہات تک رسائی حاصل نہیں کرسکتے۔

 خان نے مزید بتایا کہ یہی وجہ تھی جس کی وجہ سے ٹیم نے فیصلہ کیا کہ خیموں اور راشن کے تھیلوں کو چاول مل میں تب تک رکھا جائے گا جب تک ان علاقوں تک رسائی حاصل نہیں ہوتی ہے۔

یہ خیمے کراچی کی4 کمپنیوں سے خریدے گئے تھے جن کی دستاویزات جیو فیکٹ چیک ٹیم کو مہیا کی گئی تھیں۔

دستاویزات کے مطابق متحدہ عرب امارات کی حکمراں جماعت کے فرد نے 18 ملین اور 27 ملین روپے کی دو عطیات کی 31 اگست کو منظوری دی تھی۔