20 ستمبر ، 2022
انگلش کرکٹر ڈیوڈ ولی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انگلش ٹیم کو کنڈیشنز کے ساتھ ساتھ شیڈول کے بھی چیلنج کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کیلئے پلیئرز کے درمیان روٹیشن پالیسی اختیار کی جاسکتی ہے۔
جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے35 ٹی ٹوئنٹی اور 60 ایک روزہ میچز میں انگلینڈ کی نمائندگی کرنے والے ڈیوڈ ولی کا کہنا تھا کہ ایک بار پھر پاکستان آکر اچھا لگ رہا ہے، پاکستان میں کرکٹ کا کردار کافی اہم ہے اور جب سے یہاں آئے ہر لمحہ ہونے والی سرگرمی انگلش ٹیم کیلئے کافی زبردست ہے۔
پاکستان سپر لیگ میں ملتان سلطانز کی نمائندگی کرنے والے 32 سالہ کرکٹر نے کہا کہ انہوں نے پی ایس ایل میں بھی اپنا ٹائم کافی انجوائے کیا تھا، عوام کا شور کافی زبردست تھا اور وہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں بھی ایسے کی ہی توقع رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سات میچز کی سیریز طویل سیریز ہے، اس کا شیڈول بھی ایک چیلنج ہی ہے، دو بڑی ٹیموں کے درمیان مقابلہ ہے مگر لگ ایسا رہا ہے کہ پلیئرز کے درمیان روٹیشن ہوگی۔ پچز بھی ایک طرح کا چیلنج دیں گی مگر امید ہے پوری سیریز میں سخت مقابلہ ہوگا۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کے چند کھلاڑی فٹنس کی وجہ سے سیریز میں شریک نہیں اور کچھ کی فارم بھی نہیں تو انہوں نے کہا کہ انگلینڈ بھی چند پلیئرز کی خدمات سے محروم ہے اور ایسے میں نوجوان کرکٹرز کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنی صلاحیتیں دکھائیں۔
ایک سوال پر ڈیوڈ ولی نے کہا کہ بطور بولر اگر آپ ہر میچ کھیلیں گے تو ایک موقع پر بیٹرز آپ کے خلاف پوری طرح تیار ہوجائیں گے اس لیے بھی روٹیشن ٹھیک رہتی ہے۔
انگلینڈ کے سابق ٹیسٹ کرکٹر پیٹر ولی کے بیٹے ڈیوڈ ولی نے کہا کہ کیریئر کی ابتدا میں لوگ کہتے تھے کہ یہ کرکٹر کا بیٹا ہے جس کی وجہ سے پریشر رہتا تھا لیکن اب وہ اپنی شناخت بناچکے ہیں۔