22 ستمبر ، 2022
سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی مشکلات میں کمی آنے کے بجائے روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے، متاثرین وبائی امراض میں جکڑتے جا رہے ہیں اور اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
بلوچستان کے ضلع نصیرآباد کے سیلاب متاثرین گیسٹرو اور ملیریا سمیت مختلف وبائی امراض کا شکار ہو رہے ہیں، ضلعی ہیڈکوارٹرز اسپتال میں روزانہ 2000 سے زائد مریض آرہے ہیں مگر کسی کو ڈاکٹر دستیاب نہیں تو کوئی دوائی کے لیے پریشان ہے جبکہ اسپتال میں ملیریا کی ویکسین بھی موجود نہیں ہے۔
دوسری جانب سندھ میں سیلاب اور بارش کے پانی کی عدم نکاسی سے بیماریوں میں شدت آ گئی ہے، دادو میں گیسٹرو، ملیریا، دیگر بیماریوں سے مزید 3 افرادانتقال کرگئے جس سے ضلع میں جاں بحق افراد کی تعداد 23 ہو گئی ہے۔
دادو کے سرکاری اور نجی اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد 8000 کے قریب ریکارڈ کی گئی ہے، دادو کے بچاؤ بند، سپریو بند اور مین نارا ویلی ڈرین پر لاکھوں لوگ کھلے آسمان تلے امداد کے منتظر ہیں۔
ادھر کاچھو کے سینکڑوں دیہات کا جوہی سے 42 روز بعد بھی زمینی رابطہ منقطع ہے جبکہ خیرپور ناتھن شاہ، فرید آباد اور بھان سعید آباد میں21 روز بعد بھی بجلی بحال نہیں ہو سکی ہے۔
بھان سعید آباد رنگ بند ایریا،گرڈ اسٹیشن سے پانی کی نکاسی کے لیے ہیوی مشینری پہنچ گئی جبکہ پانی کے اخراج کے لیے انڈس لنک کینال کو دوسرا کٹ بھی لگا دیا گیا ہے۔