طبی ماہرین نے کینسر کے علاج کا ایک نیا اور آسان ذریعہ دریافت کرلیا

اس ٹرائل کے ابتدائی نتائج حوصلہ افزا ثابت ہوئے / فائل فوٹو
اس ٹرائل کے ابتدائی نتائج حوصلہ افزا ثابت ہوئے / فائل فوٹو

طبی ماہرین نے کینسر جیسے جان لیوا مرض کے علاج میں اہم پیشرفت کی ہے۔

ماہرین کی جانب سے کینسر کے علاج کے لیے ایک نیا طریقہ آزمایا گیا ہے جس کے تحت ایک عام وائرس کے ذریعے کینسر سے متاثرہ خلیات کو تباہ کیا گیا۔

انسانوں پر اس ٹرائل کے ابتدائی نتائج حوصلہ افزا ثابت ہوئے ہیں۔

برطانیہ کے انسٹیٹیوٹ فار کینسر ریسرچ کے ماہرین نے herpes وائرس کو اس ٹرائل کے لیے استعمال کیا۔

ٹرائل کے ابتدائی مرحلے میں اس طریقہ علاج کے محفوظ ہونے کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

ٹرائل میں شامل کینسر کی آخری اسٹیج پر پہنچ جانے والے ایک چوتھائی مریضوں میں رسولی کی نشوونما رکنے، سکڑنے یا ختم ہونے کو دریافت کیا گیا۔

ٹرائل میں شامل 39 سالہ Krzysztof Wojkowski کا کینسر اس اسٹیج پر پہنچ گیا تھا جہاں زندگی بچانے کے لیے کوئی علاج موجود نہیں تھا، مگر ٹرائل کا حصہ بننے کے بعد اب وہ بیماری کو شکست دے چکے ہیں۔

اس ٹرائل کا آغاز 2020 میں ہوا تھا اور اب Krzysztof Wojkowski کا کہنا ہے کہ 'میرے پاس کوئی آپشن باقی نہیں تھا اور ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ اب میرا بچنا ممکن نہیں، اس موقع پر مجھے ٹرائل کا حصہ بنایا گیا'۔

ٹرائل کے دوران herpes وائرس کے تدوین شدہ ورژن کو استعمال کیا گیا اور وہ صحت یاب ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ 'اس ٹرائل کے دوران 5 ہفتوں تک ہر 2 ہفتے بعد مجھے انجیکشن لگائے گئے جن سے میرا کینسر مکمل طور پر ختم ہوگیا'۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 'کینسر کو شکست دیے 2 سال ہوگئے، یہ حقیقی کرشمہ ہے جس کی وضاحت کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں'۔

تدوین شدہ وائرس کو آر پی 2 کا نام دیا گیا تھا جو براہ راست رسولی میں داخل کیا گیا جہاں اس کی تعداد بڑھ گئی اور کینسر سے متاثر خلیات پھٹ گئے۔

اس وائرس نے ایک پروٹین سی ٹی ایل اے 4 کو بھی بلاک کردیا جس سے مدافعتی نظام مضبوط ہوا اور جسم کے لیے کینسر سے لڑنا آسان ہوگیا۔

اسی طرح وائرس نے ایسے مرکبات بھی جسم کو فراہم کیے جن سے مدافعتی نظام کینسر کے خلاف متحرک ہوگیا۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ اس نئے طریقہ علاج سے ایک چوتھائی مریضوں کو فائدہ ہوا۔

herpes وائرس سے ہونٹوں کے پھٹنے کا سامنا ہوتا ہے اور اکثر افراد اسے آرام سے شکست دے دیتے ہیں۔

محققین نے آر پی 2 کے انجیکشن لگانے سے قبل اور بعد میں مریضوں کے جسمانی نمونوں کا تجزیہ کرنے پر رسولی میں مثبت تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ انجیکشنز لگانے کے بعد زیادہ مدافعتی خلیات کینسر سے متاثرہ حصے پہنچ جاتے ہیں جو اس بیماری کے خلاف مدافعتی ردعمل کو مضبوط کرتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی دریافت کیا کہ اس طریقہ علاج سے مرتب ہونے والے مضر اثرات کی شدت معمولی ہوتی ہے، زیادہ تر مریضوں کو بخار، ٹھنڈ لگنے اور تھکاوٹ جیسی علامات کا سامنا ہوا۔

محققین نے کہا کہ وائرسز انسانیت کے قدیم ترین دشمن ہیں، مگر ہماری تحقیق سے عندیہ ملتا ہے کہ انہیں کینسر کے خلیات کو ختم کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہماری تحقیق کا دائرہ زیادہ بڑا نہیں تھا مگر ابتدائی نتائج حوصلہ افزا ہیں، ہمیں توقع ہے کہ زیادہ بڑے ٹرائل میں بھی یہی نتائج سامنے آئے گئے۔

اس تحقیق کے نتائج یورپین سوسائٹی فار میڈیکل Oncology کانگریس کے دوران پیش کیے گئے اور تحقیقی ٹیم کی جانب سے مستقبل قریب میں زیادہ بڑے ٹرائلز شروع کرنے کی امید ظاہر کی گئی۔

مزید خبریں :