اللہ کی ناراضگی، آزمائش یا ہماری نا اہلی؟

فوٹو:فائل
فوٹو:فائل

پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں دیکھ کر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ ایک طرف مہنگائی نے پاکستانیوں کی کمر پہلے ہی توڑ رکھی تھی اور اوپر سے غیر معمولی بارشوں کے سلسلے ،جس نے پچھلے 39 سال کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں ، نے لوگوں کے لیے انتہائی سخت آزمائش کھڑی کر دی ہے۔ 

اب تک کی غیر مصدقہ اعدادو شمار کے مطابق 1500 سے زائد افراد ڈوب کر شہید ہو چکے ہیں اور اس کے ساتھ چار کروڑ کی آبادی سیلاب سے براہ راست متاثر ہو ئی ہے۔ یہ ایک بہت بڑی تعداد ہے جو اس سیلاب سے متاثر ہوئی ہے۔ حکومت پاکستان کے لیے یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں متاثرہ لوگوں کو دوبارہ معمول کی زندگی طرف لایا جائے۔ 

سیلاب نے پہلی بار پاکستان میں تباہی نہیں پھیلائی ہے۔ اقوام متحدہ کے اعدادو شمار کے مطابق پچھلے 10 سال میں پاکستان جنوبی ایشیا کا سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے اور اس کو سیلاب کی وجہ سے 18 ارب ڈالر کی خطیر رقم کا نقصان ہوا ہے۔ 

چند دن پہلے ایک تحریر پڑھنے کا موقع ملا جس میں علماء بیان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات مبارکہ سے رشتہ مضبوط ہو تو رحمتوں کا نزول ہوتا ہے اور اللہ کی ناراضگی قدرتی آفتوں کا سبب بنتی ہے، ایک مشہور حدیث جو کہ حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام سے منسوب ہے اور اس کا مفہوم ہے کہ حضرت موسیٰ  نے ایک دفعہ اللہ تعالی سے پوچھا کہ یا اللہ جب تو ناراض ہوتا ہے تو تیری کیا نشانی ہوتی ہے ؟ تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ' دیکھنا جب بارشیں بے وقت ہوں ،حکومت بے وقوفوں کےپاس ہو، اور پیسہ بخیلوں کے پاس ہو تو جان لینا کہ میں ناراض ہوں'، پھر موسیٰ نے پوچھا کہ  جب یا اللہ تو راضی ہوتا ہے تو اس کی کیا نشانی ہے ؟ اللہ تعالی نے فرمایا  موسیٰ جب بارشیں وقت پر ہوں ، حکومت نیک اور سمجھ دار لوگوں کے ہاتھ میں ہو  اور پیسہ سخیوں(سخاوت کرنے والے) کے ہاتھ میں ہو تو سمجھ لینا کہ میں راضی ہوں۔

اس کے علاوہ اللہ نے ہماری رہنمائی کے لیے قران میں ہم سے پہلے آنے والی قوموں کے قصے بیان کیے ہیں تاکہ ان قصوں سے ہم سبق سیکھیں۔ حضرت شعیب علیہ اسلام کی قوم کا ذکر جوکہ قرآن کی سورہ یوسف آیت نمبر 85 اور 86 میں کچھ یوں بیان ہوا ہے۔ ترجمہ' اے میری قوم کے لوگوں، ناپ تول پورا پورا کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دیا کرو اور زمین میں فساد مت پھیلاتے پھرو اور آخر کار جب ہمارا (اللہ کا) حکم آن پہنچا تو ہم نے شعیب (علیہ اسلام ) کو اور ان کے ساتھ جو ایمان لاۓ تھے ان کو اپنی خاص رحمت سے بچا لیا اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا انہیں ایک چنگھاڑ نے آن پکڑا اور وہ اپنے گھروں میں اس طرح اوندھے منہ گرے رہ گئے'، اسی طرح قوم حضرت لوط علیہ اسلام کا ذکر ہوا  جوکہ طوالت اور فحاشی کے گناہ کی مرتکب ہوئی اور اللہ کے سخت عذاب کی مستحق پائی۔ اللہ نے اس قوم پر پتھروں کی بارش کر کے نیست ونابود کر دیا۔

موجودہ سیلابی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوۓ ایک چیز تو بہت واضح ہے کہ پاکستان پر پچھلے کئی سالوں میں انتہائی نااہل لوگوں نے حکومت کی اور انہوں نے واٹر مینجمنٹ کو اہمیت ہی نہیں دی۔ورنہ آج ایک ایک ڈالر کی بھیک مانگنے کے بجاۓ اگر اس سیلاب کا سدباب کر لیتے تو پچھلے 10 سالوں میں 18 ارب ڈالر کی بچت تو ہوتی ہی بلکہ اس کے ساتھ آج یہ پانی محفوظ بنا کر اس سے بہت سے ریگستانی علاقوں کو سراب کرنے کے ساتھ لاکھوں لوگوں کو بے گھر ہونے سے بچایا جاسکتا تھا۔ 

اس سیلاب کے اثرات ایک دن میں ظاہر نہیں ہوں گے۔ حقیقت میں ان کے اثرات متاثر ہونے والے لوگوں کی زندگی پر سالوں اثر انداز رہیں گے۔ایک اور چیز واضح کرتا چلوں کہ جب ہم حکمرانوں کی نااہلی کی بات کرتے ہیں تو اس میں صرف سیاست دان شامل نہیں بلکہ اداروں کے سربراہ جن کی یہ اولین ذمہ داری ہوتی ہے کہ عوام کے فلاح و بہبود کے پراجیکٹس کو ایمانداری کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے  وہ بھی شامل ہیں۔

اس لیے تمام جج صاحبان، جرنیلز، بیوروکیٹس اور سیاست دان حکمرانی کی تعریف میں ہی آتے ہیں۔ یہ تمام طبقات اس نااہل حکمرانی کے ذمہ دار ہیں۔ نااہل حکمرانوں کو کوسنے کے ساتھ ساتھ ہم عوام کو بھی اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے۔ ہماری پاکستانی عوام کے اعمال بھی قوم حضرت شعیب علیہ سلام اور قوم حضرت لوط علیہ اسلام جیسے ہی ہیں کہ ان پر پتھروں کی بارش کی جائے۔

 مگر یہ تو ہم پر اللہ کا خاص کرم ہے کہ اللہ اپنے حبیب حضرت محمد صل اللہ و علیہ وسلم کے طفیل اور صدقے ہم پر عذاب نازل نہیں کر رہا ہے۔ میں اس میں بہت واضح نظریہ رکھتا ہوں کہ یہ ہماری پاکستان عوام کی بداعمالیوں کا نتیجہ ہی ہےکہ یہ نااہل لوگ سالوں سے ہم پر مسلط ہیں۔

قدرتی آفات کے نزول سے ایک بات تو ثابت ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق سے ناراض ہے مسلمان کہلوانے والوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے رب کو منانے کیلئے اللہ تعالیٰ کے احکامات کو حضرت محمدؐ کے طریقے کے مطابق ڈھالیں اور توبہ استغفارکا راستہ اختیار کریں۔ میری دعا ہے کہ اللہ ہماری استغفار کو قبول کرے اور اس سخت آزمائش سے نجات دلائے۔ آمین


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔