پی آئی اے نے ہیتھرو ائیرپورٹ پر اپنی 7 لینڈنگ سلاٹس 2 غیر ملکی ائیر لائنز کو دے دیں

لندن ہیتھرو ائیر پورٹ نے پی آئی اے کی بیش قیمت لینڈنگ سلاٹس کو پابندیوں کے باعث استعمال نہ کرنے کی وجہ سے منسوخ کرنے کا کہا تھا: ذرائع— فوٹو:فائل
لندن ہیتھرو ائیر پورٹ نے پی آئی اے کی بیش قیمت لینڈنگ سلاٹس کو پابندیوں کے باعث استعمال نہ کرنے کی وجہ سے منسوخ کرنے کا کہا تھا: ذرائع— فوٹو:فائل

پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائنز (پی آئی اے) نے دنیا کے اہم اور مصروف ترین لندن کے ہیتھرو ائیرپورٹ پر اپنی 7 لینڈنگ سلاٹس 2 غیر ملکی ائیر لائنز کو دے دیں۔

یورپی یونین کی جانب سے پی آئی اے کی پروازوں پر پابندی کےبعد لندن کے ہیتھرو ائیر پورٹ پر لینڈنگ سلاٹس کے سلسلے میں پی آئی اے نے غیر ملکی ائیر لائنز کے ساتھ معاہدہ کر لیا ہے۔

پی آئی اے نے لندن ہیتھرو ائیر پورٹ کی 6 عدد پروازوں کی سلاٹس ترکش ائیر لائن اور ایک عدد سلاٹس کویت ائیر ویز کو 6 ماہ کیلئے استعمال کرنے کی اجازت دے دی۔

پی آئی اے کے سی ای او اور چیف کمرشل آفیسر معاہدے کو حتمی شکل دینے کیلئے  استنبول میں ہیں اور معاہدے پر دستخط کے بعد پی آئی اے کے سلاٹس محفوظ ہوجائیں گی۔

ذرائع کے مطابق لندن ہیتھرو ائیر پورٹ نے پی آئی اے کی بیش قیمت لینڈنگ سلاٹس کو پابندیوں کے باعث استعمال نہ کرنے کی وجہ سے منسوخ کرنے کا کہا تھا۔

پروازوں کی سلاٹس کی منسوخی سے پی آئی اے کا لندن کے ہیتھرو ائیر پورٹ پر مستقبل کا آپریشن متاثر ہو جاتا اور پی آئی اے کو دوسرے درجے کے ائیر پورٹس گیٹوک یا لوٹن منتقل ہونا پڑتا۔

پی آئی اے انتظامیہ نے اپنے پرکشش سلاٹس کو محفوظ کرنے کیلئے دوسری ائیر لائنز کے ساتھ بات چیت شروع کر رکھی تھی، قومی ائیر لائن اپنی کم از کم لازمی 7 عدد سلاٹس کو دوسری ائیر لائنز کو عارضی طور پر منتقل کرنا چاہتا تھا۔

پی آئی اے ترجمان کے مطابق ہیتھرو ائیرپورٹ کی سلاٹس پی آئی اے کیلئے بہت اہمیت کے حامل ہیں، ہم نے یہ 6 ماہ کیلئے بے بی سیٹنگ کانسپٹ کے تحت دیے ہیں اور  پی آئی اے کا آپریشن شروع ہونے سے پہلے یہ ان سے واپس حاصل کرلی جائیں گی۔ 

ان کا کہنا تھاکہ بے بی سیٹنگ سے یہ ہمارے لیے محفوظ ہوجائیں گے، وزیر ہوابازی خواجہ سعد رفیق اس معاملے کی ذاتی حیثیت میں نگرانی کررہے ہیں۔

یورپین یونین و برطانوی حکام نے پائلٹ لائسنس معاملے پر پی آئی اے سمیت پاکستان کی تمام ائیر لائنز پر پابندی لگا رکھی ہے، پابندی کے خاتمے سے متعلق پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی ڈھائی سال گزرنے کے باوجود یورپی اور برطانوی حکام کو مطمئن نہیں کر پایا ہے۔

مزید خبریں :