03 اکتوبر ، 2022
خاتون جج زیبا چوہدری سے متعلق توہین آمیز بیان پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کر دیا۔
عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت دوپہر ڈھائی بجے مقرر تھی تاہم عمران خان کچھ منٹ کی تاخیر سے عدالت پہنچے، کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے کی۔
سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل حامد خان نے کہا کہ ہم نے بیان حلفی جمع کروا دیا ہے جس پر چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ ہم نے بیان حلفی دیکھا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا نوٹس ڈسچارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عمران خان کا بیان حلفی دیکھا ہے، عمران خان کے کنڈکٹ سے مطمئن ہیں، عمران خان نے نیک نیتی ثابت کی اور معافی مانگنے کے لیے جج کے پاس گئے۔
عدالتی معاون اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے بیان حلفی میں غیر مشروط معافی نہیں مانگی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اپنی معروضات تحریری شکل میں پیش کر دیں، ہم تفصیلی فیصلے میں اسے شامل کر دیں گے۔
یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج عمران خان پر فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کر رکھی تھی اور گزشتہ سماعت پر عدالت نے عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان حلفی کو تسلی بخش قرار دیا تھا تاہم انہیں بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان خاتون جج سے معذرت کرنے کے لیے ان کی عدالت بھی گئے تھے تاہم وہ موجود نہیں تھی جس پر عمران خان نے ان کے ریڈر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ زیبا چوہدری صاحبہ کو بتایا، عمران خان معذرت کرنے آئے تھے۔