جیو فیکٹ چیک: عمران خان کے دعوے غلط، نواز شریف اور آصف زرداری نے ڈرون حملوں کی مذمت کی

عمران خان نے باربارسابق وزیر اعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کو پاکستان میں امریکا کے ڈرون حملوں کے خلاف بات نہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے دعوے کے برعکس سابق وزیراعظم شریف اور سابق صدر زرداری نے پاکستان میں امریکی ڈرون حملوں کا مسئلہ اٹھایا۔

عمران خان نے باربارسابق وزیر اعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کو پاکستان میں امریکا کے ڈرون حملوں کے خلاف بات نہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

لیکن یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ:

یکم اکتوبر کو ایک حالیہ انٹرویو اے آر وائی نیوز پر نشر ہوا،جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ، "ملک میں 400 ڈرون حملے ہوئے اورایک دفعہ کوئی ایک اسٹیٹمنٹ نہ نواز شریف سے گئی، نہ زرداری سے گئی۔ "

خان نے 27 ستمبر کو پشاور میں ایسا ہی بیان دیا۔

مذہبی علماء سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ، "اُن کو اسی طرح کے لوگ چاہئیں آپ کے اوپر ، کیونکہ وہ جو ان کو کہیں گے ، وہ کریں گے۔ جب زرداری اور نواز شریف 10 سال، 8 سے لے کر 18 تک ، جب یہ اقتدار میں تھے ، 400 ڈرون اٹیک کیے امریکا نے پاکستان پہ۔ یہ دنیا کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوا کہ جس ملک کے لئے آپ جنگ لڑ رہے ہیں وہ آپ کے اوپر ہی اٹیک کر رہا ہے۔ یہ کہیں نہیں ہوا آج تک۔ اور یہ سارے انسانی حقوق کی خلاف ورزی تھی۔ یہ سارے انٹرنیشنل لاز کی خلاف ورزی تھی۔ "

حقیقت:

جیو فیکٹ چیک کو 2008 ءسے 2018 ءکے درمیان نواز شریف اور زرداری کے کئی سرکاری بیانات ملے ہیں، جن میں ڈرون حملوں کی مذمت کی گئی تھی۔ ان میں سے کچھ بیانات ذیل میں دوبارہ پیش کیے جاتےہیں:

7 مئی 2009:

ایک سرکاری پریس ریلیز میں بیان کیا گیا کہ اس وقت کے صدر آصف علی زرداری نے اس وقت کے امریکی صدر بارک اوباما کے ساتھ واشنگٹن میں ڈرون حملوں پر تبادلہ خیال کیا، جہاں پاکستان نے امید بھی ظاہر کی کہ امریکہ حملے روک دے گا۔

27 مئی 2011:

اس وقت کی امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے ساتھ ملاقات میں زرداری نے ڈرون حملوں کے بارے میں بات کی اور وزارت خارجہ کی ایک پریس ریلیز کے مطابق "اس مسئلے پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔"

21 مئی 2012:

N.A.T.O ملاقات کے کے دوران اس وقت کے صدرآصف علی زرداری نے امریکہ پر دباؤ ڈالا کہ وہ ڈرون حملوں کا مستقل حل تلاش کرنے میں ہماری مدد کرے کیونکہ یہ پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔

25 ستمبر 2012:

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے زرداری نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سے زیادہ کسی ملک اور اس کے عوام کو نقصان نہیں پہنچا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہماری سرزمین پر ڈرون حملے اور شہری ہلاکتیں اس وسیع جدوجہد کے ذریعے دل و دماغ کے لیے ہماری جنگ کی پیچیدگی میں اضافہ کرتی ہیں۔"

8 جون، 2013:

دی گارڈین کی رپورٹ کے مطابق اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف نے امریکی سفیر کو طلب کرکے شمالی وزیرستان میں ہونے والے ڈرون حملے پر احتجاج کیا، جس میں نو افراد ہلاک ہوئےتھے۔

20 اگست، 2013:

2013 ءمیں اقتدار سنبھالنے کے بعد، قوم سے اپنے پہلے خطاب میں، نواز شریف نے دیگر مسائل کے علاوہ ملک میں ڈرون حملوں کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے کہا کہ "میں نے اپنے نقطہ نظر کا واضح طور پر اظہار کیا ہے کہ ڈرون حملے پاکستان کی قومی خودمختاری اور آزادی کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔ میں نے امریکی حکومت کو ان حملوں کی اہمیت اور اہمیت سے آگاہ کر دیا ہے۔"

27 ستمبر 2013:

نواز شریف نےاقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ "پاکستان کے سرحدی علاقوں میں مسلح ڈرون کا استعمال ہماری علاقائی سالمیت کی مسلسل خلاف ورزی ہے۔"

9 دسمبر 2013:

وزارت خارجہ کی ایک پریس ریلیز کے مطابق اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد میں امریکی وزیر دفاع سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے امریکی ڈرون حملوں کو جاری رکھنے پر پاکستان کی گہری تشویش سے آگاہ کیا، اس بات پر زور دیا کہ "ڈرون حملے دہشت گردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے ہماری کی جانے والی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔"

نوٹ: ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگر آپ کو بھی کسی غلط کا پتہ چلے تو ہم سے [email protected] پر رابطہ کریں۔