11 اکتوبر ، 2022
ڈيرہ اسماعيل خان کی رہائشی زيتون بی بی کو 46 سال بعد وراثتی حق مل گيا۔
بھائی والد کی وفات کے بعد 1976 سے بہنوں کی جائيداد پر قابض ہيں، زيتون بی بی نے جائیداد ميں حصے کيلئے 2005 میں سول کورٹ میں کیس دائر کیا تھا، 2012 ميں سيشن عدالت اور 2017 ميں پشاور ہائی کورٹ نے خاتون کے حق ميں فيصلہ ديا۔
خاتون کے بھائيوں نے 2018 ميں سپريم کورٹ ميں اپيل کی جو اب خارج کر دی گئی ہے۔
سپریم کورٹ میں خاتون زیتون بی بی کو والد کی جائیداد میں حق ملنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے خلاف بھائیوں کی اپیل پر سماعت جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ بہنوں نے اپنا حصہ بھائی کو تحفے میں دے دیا تھا۔ اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ جب تحفہ دیا گیا اس وقت بہنيں کم سن تھیں،کم عمر بہن کیسے بھائیوں کو جائیداد تحفے میں دے سکتی ہے؟ بھائیوں نے کبھی بہن کو جائیداد گفٹ دی ہے؟ ہر بار بہن ہی کيوں گفٹ دے؟
جسٹس منيب اختر نے کہا کہ جب بہن نابالغ تھی تو بھائیوں نے کیسے بہن سے ساری جائیداد لے لی؟ نابالغ بہن کوئی بھی کنٹریکٹ نہیں کر سکتی۔ سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف بھائیوں کی اپیل خارج کردی۔