Time 13 اکتوبر ، 2022
بلاگ

’’کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب‘‘

اردو کا محاورہ ہے کہ ہر چمکدار چیز سونا نہیں ہوتی لیکن شے کی حقیقت تک پہنچنے سے عاری بعض میڈیا اور کنگ میکرز نے بنٹے کو ہیرا اور سرکے کو شہد سمجھ لیابلکہ اسے اقتدار کے سنگھاسن تک پہنچانے اور وزارت عظمیٰ کی کرسی پر بٹھانے کیلئے ہر اصول، قانون اور ضابطے کو بلڈوز کر دیا۔

ایک آزمودہ قومی سیاست دان کو نیچا دکھانے اور خودنمائی و خودستائی کے مارے کھلاڑی کو اس کی جگہ بٹھانے کیلئے پارلیمان ہی کو بے توقیر نہ کیا گیا۔آئین، قانون اور ہیومن رائٹس کو بھی کچل کر رکھ دیا۔ آج جس آئین شق یا قانون کو کالا قانون کہہ کر اس کی مذمت کی جا رہی ہے، اسی ڈریکونین لا کو بنیاد بنا کر کبھی تین مرتبہ منتخب ہونے والے وزیراعظم کو تاحیات نااہل قرار دینے کا افسوسناک و شرمناک فیصلہ بھی ہوا تھا حالانکہ اس شق میں تو نہ ایسا کوئی تقاضا تھا نہ ایسا کوئی لفظ ۔

کسے معلوم نہیں ہے کہ 62اور 63کی شقوں میں یہ زہر ایک ڈکٹیٹر نے اپنے مذموم مقاصد کے تحت ڈالا تھا انصاف کا تقاضا تو یہ تھا کہ بنیادی انسانی حقوق سے ٹکرانے والی ہر ایسی شق خلافِ آئین قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار پاتی۔

یوں محسوس ہو رہا ہے کہ لاڈلے کی اصلیت سامنے آنے کے بعد اب بتدریج سب کے حواس ٹھکانے پر واپس آتے چلے جا رہے ہیں اگر واقعی ایسے ہے تو یہ ایسی خوش آئند بات ہے جس کی تحسین کی جانی چاہئے، طاقتور آواز کی گونج بھی سنائی دے رہی ہے کہ کسی بھی فرد یا گروہ کو عدم استحکام پیدا نہیں کرنے دیں گے، دنیا بدل گئی ہے ہمیں بھی خود کو تبدیل کرنا پڑے گا ہمیں ایک دوسرے سے لڑنے کی بجائے بھوک ننگ سے لڑنا ہو گا۔

یہ آواز خلافِ توقع ایوان صدر سے بھی سنائی دی ہے، کس قدر واضح لفظوں میں امریکی سازش کے نام نہاد بیانیے کا پوسٹ مارٹم کر دیا گیا ہے، یہ کہتے ہوئے کہ میں امریکی سازشی بیانیے کا قائل نہیں ہوں اس پر میرے شبہات ہیں اس پر اگر کوئی لیٹر لکھا تھا تو مدعا یہی تھا کہ اس پر تحقیقات ہونی چاہئیں ، صدر نے بالآخر حقائق کا ادراک کرتے ہوئے پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران موجودہ اتحادی حکومت کی ان تمام کاوشوں کو قابل تحسین قرار دے دیا جو وہ امریکہ سے تعلقات بہتر بنانے کیلئے سرانجام دے رہی ہے ۔

اپنے خصوصی انٹرویو میں صدر نے ہٹائے گئے وزیر اعظم کے متعلق یہاں تک کہہ دیا کہ وہ محرومی اقتدار پر سخت مایوس ہو گئے تھے اور اسی مایوسی میں انہوں نے یہ فیصلہ کر ڈالا کہ ہم اسمبلی میں نہیں بیٹھیں گے یہ پی ٹی آئی چیئرمین کا بلامشاورت ذاتی فیصلہ تھا اگر وہ مجھ سے پوچھتے تو کوئی اور مشورہ دیتا کیونکہ میں اس بات پر قائل نہیں کہ انہیں ہٹانے کیلئے کوئی غیر ملکی سازش ہوئی ہے فوج کے نیوٹرل ہونے کی بھی انہوں نے تحسین کرتے ہوئے کہا کہ آئین کی رو سے فوج کو نیوٹرل ہی ہونا چاہئے ،اگر پی ٹی آئی کا چیئرمین اس پر فوج کو مطعون کرتا ہے تو اس کی وضاحت خود اسی کو کرنی چاہئے کہ وہ کیوں فوج کو غیر جانبدار نہیں دیکھنا چاہتا، میں اس کا وکیل نہیں ہوں۔

دریں حالات جب آڈیو لیکس کے ذریعے بھی بہت سے چھپے حقائق قوم کے سامنے آ چکے ہیں قوم کو اخلاقیات کے بھاشن دینے والا کس طرح ہارس ٹریڈنگ کرتا سنائی دے رہا ہے ’’پانچ تو میں خریدرہا ہوں اگر ’’وہ‘‘ ہمیں پانچ سیکیور کر دے تو دس ہو جائیں گے پھر گیم ہمارے ہاتھ میں ہو گی کوئی فکر نہ کریں یہ ٹھیک ہے یا غلط کوئی بھی حربہ ہو لوگ چا رہے ہیں کہ کسی طرح ہم جیت جائیں میر جعفر اور میر صادق کابیانیہ آپ لوگوں نے فیڈ کرنا ہے تاکہ اتوار کو ووٹنگ سے پہلے پریشر پڑے ایک ایم این اے کو توڑ لیں تو بہت فرق پڑے گا، ایسا مت سوچیں کہ سب ختم ہو گیا اڑتالیس گھنٹے اہم ہیں میں اپنی طرف سے کئی چالیں چل رہا ہوں جو ہم پبلک نہیں کر سکتے۔ 

آج وہ شخص خود میڈیا میں ببانگ دہل اس نوع کی اطلاع دے رہا ہے کہ ’’میری گندی گندی جعلی ویڈیو ز بنائی جا رہی ہیں تاکہ مجھے اور میری پارٹی کو عوام کی نظروں میں گندا کیا جاسکے‘‘یہ شخص جب وزارت عظمیٰ کی کرسی پر متمکن تھا تو ہمہ وقت ایجنسیوں کی حمایت میں تکرار کرتا پایا جاتا تھا کہ یہ ان کا حق ہے کہ وزیر اعظم کےفون ٹیپ کریں اور اس کی کارکردگی پر نظر رکھیں۔اور آج یوٹرن کا کنگ جو کچھ میڈیا کے سامنے بول رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ سوال یہ ہے کہ اب وہ یہ سب کچھ سامنے آنے کے باوجود کس منہ سے اسلام آباد پر چڑھائی کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے ؟ اب کیوں یہ چاہتا ہے کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری نہ کرنے پائیں ملک و قوم کو جو بھی مسائل درپیش ہیں دریائوں کا فلڈ آتا ہے یا مہنگائی کا جائے عوام جائے جہنم میں، مجھے تو فوری الیکشن چاہئیں اور وہ بھی دو تہائی میجارٹی کے ساتھ ورنہ میں ان انتخابی نتائج کو بھی تسلیم نہیں کرونگا ۔

اس کے بعد بھی اگر کچھ لوگ اتنے جنونی ہیں کہ اس ’’لیڈر‘‘کی خاطر جیلیں بھرنے یا اسلام آباد پر چڑھائی کرنے کیلئے تیار ہیں تو پھر قانون کو ضرور حرکت میں آنا چاہئے۔

بھرم کھل جائے ہے تیرے قامت کی درازی کا

اگر اس طرۂ پُر پیچ و خم کا پیچ و خم نکلے


جیو نیوز، جنگ گروپ یا اس کی ادارتی پالیسی کا اس تحریر کے مندرجات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔