Time 13 اکتوبر ، 2022
پاکستان

کے پی حکومت کا صوبے کے مختلف علاقوں میں مسلح طالبان کی موجودگی کا اعتراف

تحریک طالبان پاکستان سے انڈر اسٹینڈنگ ہوئی ہے کہ جو کارروائی وہ کریں گے اس کی ذمے داری قبول کریں گے: ترجمان کے پی حکومت/ فائل فوٹو
تحریک طالبان پاکستان سے انڈر اسٹینڈنگ ہوئی ہے کہ جو کارروائی وہ کریں گے اس کی ذمے داری قبول کریں گے: ترجمان کے پی حکومت/ فائل فوٹو

پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے صوبے کے مختلف علاقوں اور قبائلی پٹی پر مسلح طالبان کی موجودگی کا اعتراف کیا ہے۔

معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا کہ ایسی کوئی ڈیل نہیں ہوئی جس کے تحت طالبان کو کوئی علاقہ دیا گیا ہو اور کارروائی کی اجازت دی گئی ہو ۔ 

انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان سے انڈر اسٹینڈنگ ہوئی ہے کہ جو کارروائی وہ کریں گے اس کی ذمے داری قبول کریں گے۔ 

طالبان اور تحریک طالبان خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں کس طرح موجود ہیں، اس کی تفصیل خود بیرسٹر سیف نے کچھ یوں بتائی۔

بیرسٹر سیف نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان ایک تنظیم ہے، تحریک ہے جو ہمارے خلاف پاکستان کی ریاست کے خلاف لڑتی رہی ہے، ٹی ٹی پی سربراہ کا نام مفتی نور ولی محسود ہے، ان کی رہبری شوریٰ ہے جس میں مختلف علاقوں کے کمانڈرز ممبر ہیں، یہ ہے تحریک طالبان پاکستان۔

انہوں نے کہا کہ تحریک طالبان پاکستان کے کئی ایسے لوگ تھے جو پہلے تحریک کا حصہ تھے اور انہوں نے تحریک طالبان کے ساتھ پاکستان کے خلاف لڑائیوں میں حصہ لیا، تحریک طالبان پاکستان سے الگ ہونے والے پاکستان حکومت اور تحریک طالبان پاکستان کے مذاکراتی عمل سے اختلاف کرتے ہیں، تحریک طالبان سے الگ ہونے والوں نے برملا کہا ہے کہ وہ مذاکرات نہیں، پاکستان سے جنگ چاہتے ہیں۔

مزید خبریں :