20 اکتوبر ، 2022
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کےجج راجہ آصف نےسینیٹر اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی جس دوران ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے اپنے دلائل میں کہا کہ اعظم سواتی نےٹوئٹ کےذریعے آرمی چیف کےخلاف نفرت انگیزبیان دیا اور انہوں نےٹوئٹ کے ذریعے فوج میں بغاوت کی کوشش کی۔
ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہاکہ اعظم سواتی نے چند ملزمان کی بریت پرآرمی چیف پر الزام لگایا، آرمی چیف کا عدالت کے فیصلے سے کیا تعلق ہے؟ انہوں نے پبلک فورم پر آرمی چیف اور ادارں کے خلاف اشتعال انگیز بیان دیا جب کہ اعظم سواتی نے دوران تفتیش ٹوئٹس کا اعتراف بھی کیا ہے۔
اس دوران اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے مؤکل نے ٹوئٹ سے اپنے اظہار رائے کی آزادی کا آئینی حق استعمال کیا، اعظم سواتی پر دوران حراست تشدد کیا گیا اور ان کی تذلیل کی گئی، کیا اعظم سواتی کی ٹوئٹ کے بعد فوج میں بغاوت ہوگئی؟ کیا کوئی صوبیدار بھاگ گیا یا کپتان نے استعفیٰ دے دیا۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد اعظم سوتی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو کل سنایا جائے گا۔