جیو فیکٹ چیک: کیا پاکستان میں پینا ڈول دستیاب نہیں؟

فارما سوٹیکل کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن (GSK)کو دوا پر حکومت کے ساتھ نئی قیمت کے تعین پرتعطل کی وجہ سے پیناڈول کی پیداوار میں کمی کرنا پڑی

جنوری کے بعد سے سوشل میڈیا پرکی جانے والی متعدد پوسٹس نے ملک بھر کی مارکیٹوں میں پیناڈول (سادہ) کی قلت پر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، جو مریضوں کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔

یہ دعویٰ بالکل درست ہے۔

دعویٰ

11 ستمبر کو پوسٹ کی گئی ایک ٹوئٹ میں کہا گیا کہ پیناڈول گولیوں کی قلت برقرار ہے، ٹوئٹر صارف نے لکھا، "جعلی پروڈکٹ پھیل رہی ہے،" اصلی پروڈکٹ دوا کی مقرر کردہ قیمت سے 2 سے 3گنا بلیک میں فروخت ہو رہی ہے"۔

ایک اور ٹوئٹر اکاؤنٹ نے الزام لگایا ہےکہ پشاور میں ڈینگی کی وبا کے باوجود ’’مارکیٹ میں پیناڈول کی کمی تھی‘‘۔

تاہم وفاقی وزیر صحت کے سینیئر پرائیویٹ سیکرٹری احمد حسین شاہ نے دوا کی قلت کی خبروں کی تردید کی۔

احمد حسین شاہ نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا، ’’نہیں،سپلائی تو میرا خیال پہنچ رہی ہے، ہم نے بٹھائے ہوئے ہیں بندے،  فیکٹریوں کے اندر بھی کہ وہ کہیں گڑبڑ نہ کریں ، اصل میں کچھ آپ کو پتہ ہے کہ مافیا بھی ہوتے ہیں، ان کی کوشش ہوتی ہے تھوڑی شارٹیج کرلیں، وہ پرائس کے چکر میں پڑے ہوتے ہیں، یہ چیزیں ہوتی ہیں،  آج تک شارٹیج نہیں ہے، گو کہ اس کا استعمال تھوڑا زیادہ بھی ہے کیونکہ  ملیریا اور دوسری چیزیں چل رہی ہیں نا، بارش اور یہ جو سیلاب ہے، اس کی وجہ سے اس کی ڈیمانڈ میں اضافہ ضرور ہے، یہ تو آپ کو اندازہ ہے ہی جب سے سیلاب وغیرہ آئے ہیں اس کے بعد جو ہے نہ تھوڑا بہت ملیریا اور ا ن چیزوں کا اضافہ ہوا ہے اس وجہ سے، ہمارے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو پتہ ہوتا ہے قیمتوں کا، بہرحال کسی نے اس کی پرائس بڑھائی نہیں ہے، انہوں نے کہا ہے کہ آپ کوشش کریں کہ اس کی مقدار تھوڑی اور بہتر ہو تاکہ ہماری یہ جو ڈیمانڈ زیادہ ہے اس کے مطابق ہو بلکہ انہوں نے تو اپنے بندے بٹھائے ہوئے ہیں فیکٹریوں میں وہ مانیٹر کر رہے ہیں۔‘‘

حقیقت

پاکستان بھر کی فارمیسیز اس سال کےآغاز  سے ہی پیناڈول کی سپلائی میں کمی کی اطلاع دے رہی ہیں۔

یہ گولی بخار کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہے اور یہ بنیادی طور پر مہلک بیماریوں جیسے کہ کورونا وائرس اور ڈینگی بخار سے متاثرہ مریضوں کے لیے ہے۔

جیو فیکٹ چیک نے لاہور، کراچی اور پشاور میں کئی فارمیسیز سے رابطہ کیا، جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ جون کے وسط میں سیلاب آنے سے بھی پہلے ادویات کی سپلائی میں خلل پڑا ہے۔

لاہور میں فضل دین فارما پلس، چغتائی، کلینکس اور سرویڈ فارمیسی نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ پیناڈول گولیاں واقعی دستیاب نہیںہیں۔

پشاور کے ایک مشہور میڈیکل اسٹور کے ایک ملازم نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ ’’ وہ ہفتے میں تقریباً دو یا تین دفعہ پیناڈول کاایک ڈبہ سپلائی کرتے ہیں ، کبھی کرتے ہیں، کبھی نہیں کرتے، یہ ٹائیفائڈ ٹمپریچر جب سے شروع ہوئے ہیں، دو تین مہینے تو ہوگئے ہیں تقریباً میرے خیال میں، انہوں نے مزید کہا کہ کورونا میں یہ نہیں مل رہی تھی، شارٹ تھی،لیکن کورونا سے بھی زیادہ یہ معاملات خراب ہیں۔‘‘

جیو فیکٹ چیک نےکراچی کی فارمیسیز سے بھی رابطہ کیا،  آغا خان لیبارٹری اینڈ فارمیسی، ملیر کینٹ اور کوثر میڈیکوز نے بھی کم سپلائی کی تصدیق کی اور مزید کہا کہ اسی وجہ سے وہ ہر خریدار کوپیناڈول گولی کا صرف ایک پتا بیچتے ہیں۔

نیوٹرو فارما کے حامد رضا نے بھی اتفاق کیا کہ پیناڈول کی یہ قلت پچھلے پانچ چھ ماہ سے ہے۔

پیناڈول کی کمی کیوں ہے؟

پاکستان میں پیناڈول بنانے والی کمپنی گلیکسو اسمتھ کلائن، کنزیومر ہیلتھ کیئر (GSK CH) نے اعتراف کیا ہےکہ پیناڈول کی قیمت پر حکومت اور کمپنی کے درمیان نئی قیمت کے تعین پر تعطل کی وجہ سے اسے دوائی کی پیداوار میں کمی کرنا پڑی۔

جیو فیکٹ چیک کو تحریری جواب میں دوا سازکمپنی نے کہا کہ وہ ملک میں پیناڈول کی سپلائی جاری رکھے ہوئے ہے لیکن خام مال کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے حالات ناقابل برداشت ہو گئے ہیں، پاکستان میں ہمارا پیناڈول کا کاروبار خسارے میں جا رہا ہے اور وفاقی حکومت کی طرف سے منظور شدہ قیمت میں اضافے کے بغیر کاروبار کو جاری رکھنا نا ممکن ہورہا ہے۔

پاکستان کے سرکاری ادارے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے پرائسنگ ڈویژن کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد رشید نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ حکومت نے پینا ڈول کی 200 گولیوں کی قیمت 374 روپے مقرر کر رکھی ہے۔

تاہم گلیکسو اسمتھ کلائن (GSK) کا کہنا ہےکہ ڈالر کی قیمت میں اضافے اور چین میں پیراسیٹامول بنانے والے بڑے پلانٹ میں سے ایک کے بند ہونے نے بھی اس صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

"ہم نے قلت کے دوران پیناڈول کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے کیونکہ یہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان اور کابینہ کی منظوری سے مشروط ہے،" گلیکسو اسمتھ کلائن (GSK)نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا، " ہم حکومت سے درخواست کر رہے ہیں کہ قیمتوں کا تعین کرنے کی ایک معقول پالیسی متعارف کروائی جائے۔"

اس آرٹیکل کےلیے محمد وقار بھٹی نے بھی جیو فیکٹ چیک کی معاونت کی۔

نوٹ: ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگر آپ کو بھی کسی غلط کا پتہ چلے تو ہم سے [email protected] پر رابطہ کریں۔