جیو فیکٹ چیک: کوئٹہ میں بچی پولیو ویکسین سے نہیں بلکہ نمونیا سے جاں بحق ہوئی

بچی کی موت کا پولیو ویکسین سے کوئی تعلق نہیں

سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر میں بلوچستان میں ایک بچی کی موت کو پولیو وائرس کے قطرے پلانے والی ٹیم سے جوڑا  گیا ہے۔

یہ دعویٰ بالکل غلط ہے۔

دعویٰ

30 ستمبر کو فیس بک پر گردش کرنے والی ایک پوسٹ میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ پولیو کے قطرے بچوں کے لیے محفوظ نہیں ہیں، کیونکہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں 50 دن کی ایک بچی پولیو کے قطرے پلانے کے بعد دم توڑ گئی۔

فیس بک صارف نے لکھا کہ ’’میری درخواست ہے کہ پشتون آباد کے نااہل اور ناتجربہ کار پولیو ورکرز کے خلاف سختی سے نوٹس لیا جائے اور ان کے لیے سخت سزا کو یقینی بنایا جائے تاکہ مستقبل میں ایسےمزید واقعات رونما نہ ہوں۔‘‘

کیپشن 1: فیس بک پوسٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ ایک بچی پولیو کے قطرے پلانے کے بعدجاں بحق ہو گئی۔ بچی کی تصاویر ہٹا دی گئی ہیں۔
کیپشن 1: فیس بک پوسٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ ایک بچی پولیو کے قطرے پلانے کے بعدجاں بحق ہو گئی۔ بچی کی تصاویر ہٹا دی گئی ہیں۔

اس تصویر کو سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پر شیئر کیا گیا۔

حقیقت

اس بچی کو 28 ستمبرکوکوئٹہ کے ناگی چلڈرن اسپتال میں لایا گیا تھا۔

اسپتال کے چائلڈ اسپیشلسٹ ڈاکٹر آغا حسین نے جیو فیکٹ چیک کو بتایا ’’یہ جب آئی تھی بچی تو اس کو شدید نمونیا تھا، اس نےشائد کہیں گھر میں الٹی کی ہے، تو الٹی کے کچھ مواد تھے، وہ اس کے سینے میں چلے گئے تھے، وہ مجھے بھی بہت زور دے رہے تھے کہ آپ خوامخواہ لکھ دیں کہ یہ پولیو کی وجہ سے ہوا ہے میں نے اس کو یہ کہا، میں نے کہا بچے! میرا تیس سال کا تجربہ ہے،میں جھوٹ کیوں بولوں کہ یہ پولیو کی وجہ سے ہوا ہے؟ پولیو کی وجہ سے تو کوئی ایسے اچانک تو نہیں ہوتا کہ کسی کو ایک گھنٹے میں نمونیا ہو جائے، اس کو پولیو ہو جائےاور وہ دوسرے دن وینٹی لیٹر پر چلی جائے اور پھر ایکسپائر ہو جائے۔

تو میں نے کہا، یہ میں نہیں لکھ کر دوں گا،  انہوں نے بڑا زور کیا، بڑا پریشرائز کیا مجھےکہ آپ لکھ کر دے دیں۔ میں نے کہا کبھی بھی یہ نہیں ہوگاکہ میں آپ کو لکھ کر دوں، جو حقیقت ہے وہ میں آپ کو لکھ کر دے رہا ہوں اور میں نے ڈیتھ سرٹیفکیٹ میں لکھ بھی دیا ہےکہ بھئی پولیو کی وجہ سے کیسے ہوسکتا ہے بچے؟

یہ کبھی ہو ہی نہیں سکتا، یہ جھوٹ پر مبنی خبر ہے۔‘‘

ڈاکٹر آغا حسین نے جیو فیکٹ چیک کو اس بچی کی میڈیکل رپورٹ بھی فراہم کی، میڈیکل رپورٹ میں موت کی وجہ واضح طور پر ’’اسپائریشن نمونیا‘‘ بیان کی گئی ہے۔

50 دن کی بچی کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ، جو نمونیا کی وجہ سے جاں بحق ہوئی
50 دن کی بچی کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ، جو نمونیا کی وجہ سے جاں بحق ہوئی

اس کے بعد جیو فیکٹ چیک نے بلوچستان کے صوبائی کو آرڈینیٹر ایمرجنسی آپریشن  زاہد شاہ سے رابطہ کیا، زاہدشاہ نے بھی اس کی تصدیق کی کہ اس بچی کی موت نمونیا سےہی واقع ہوئی۔

زاہد شاہ نے جیو فیکٹ چیک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ،’’یہ جو فوتگی  ہوا تھا اس بچی کا، ہمارے یہاں ڈاکٹر آغاحسین صاحب، ان کے پاس لے کرگئے تھے، یہ نمونیا کا کیس تھا ، اور اس کا کہیں سے بھی تعلق نہیں بنتا ہے پولیو کے قطرے پلانے سے۔

اور دوسری بات یہ ہےکہ ایسا نہیں ہےکہ پولیو کے قطرے یہیں پہ (پاکستان میں) بن رہے ہیں اور ہم لوگوں کو سپلائی کر رہے ہیں، یہ پوری دنیا میں سارے ممالک جو اپنے ملکوں سے پولیو ختم کر چکے ہیں، وہ اسی پولیو کے قطرے کے ذریعےکر چکے ہیں۔

تو یہ محفوظ تر ین ہیں۔

آپ خدارا لوگوں کی باتوں پہ اس نیوز کو نہ پھیلائیں کیونکہ اس کا تاثر پولیو کے نوبل کازپر بہت برا آ جاتاہے۔

پولیو کے قطرے کے کوئی برے اثرات نہیں ہوتے ہیں یہ اور بات ہے کہ اس دن کسی بھی بچے کی کوئی اور بیماری کی وجہ سے موت واقع ہو سکتی ہے لیکن اس کا تعلق پولیو کے قطرے سے کہیں سے بھی نہیں جوڑا جاسکتا۔ 

پولیو ایک معذور کر دینے والا اور جان لیوا مرض ہے جو پاکستان اور افغانستان کے علاوہ دنیا کے بیشتر ممالک سے ختم ہو چکا ہے، پاکستان میں رواں برس اب تک پولیو کے 20 کیسز رپورٹ ہو ئے ہیں جب کہ 2021  میں پولیو کا صرف ایک ہی کیس رپورٹ ہوا تھا۔

نوٹ: ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگر آپ کو بھی کسی غلط کا پتہ چلے تو ہم سے [email protected] پر رابطہ کریں۔