27 اکتوبر ، 2022
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا ہےکہ سلمان اقبال نے شہبازگل کی گرفتاری کے بعد عماد یوسف کو کہا کہ ارشد شریف کو باہر بھیج دیا جائے، سلمان اقبال کو پاکستان واپس لاکر شامل تفتیش کرنا چاہیے۔
راولپنڈی میڈیا بریفنگ کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مرحوم ارشد شریف، دیگرصحافیوں اور سوشل میڈیا ایکٹوسٹس نے بھی سائفر پر بات کی، اس کے باوجود ہمارے دل میں ارشد شریف سے متعلق کوئی نفرت نہیں ہے، ہم نے کہا بغیر ثبوت من گھڑت الزامات ادارے پر نہ لگائے جائیں۔
لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے کہا کہ میڈیا ٹرائل میں اے آر وائی چینل نےجھوٹے اور سازشی بیانیےکے فروغ میں کردار ادا کیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 10 اگست کوپشاور ائیرپورٹ سے ارشد شریف دبئی کے لیے روانہ ہوئے، کے پی حکومت نے انہیں ائیرپورٹ تک مکمل پروٹوکول فراہم کیا، 5 اگست کو ارشد شریف سے متعلق کے پی حکومت کی طرف سے تھریٹ الرٹ جاری ہوا، اس تھریٹ الرٹ سے سکیورٹی اداروں سےکوئی معلومات شیئرنہیں کی گئیں، اس سےظاہر ہوتاہے تھریٹ الرٹ مخصوص سوچ کے تحت جاری کیا گیا، تھریٹ الرٹ سے لگتا ہے ارشد شریف کو ملک چھوڑنے پر مجبور کرنا تھا۔
لیفٹیننٹ جنرل بابر افتخار نے مزید کہا کہ سلمان اقبال نے شہبازگل کی گرفتاری کے بعد عماد یوسف کو کہا کہ ارشد شریف کو باہر بھیج دیا جائے، سلمان اقبال کو پاکستان واپس لاکر شامل تفتیش کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب کو انکوائری کمیشن کا انتظار کرنا چاہیے، اپنے اداروں پر اعتماد رکھیں۔
نوٹ: جیونیوز کی طرف سے سلمان اقبال سے مؤقف لینے کے لیے متعدد بار رابطے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا تاہم اپنا مؤقف دینے کے لیے جیونیوز کا پلیٹ فارم سلمان اقبال کے لیے حاضر ہے ۔