پاکستان
Time 27 اکتوبر ، 2022

عمران خان جنرل باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی سے کیا غیر آئینی مطالبات کر رہے تھے؟ حامد میر نے بتا دیا

عمران خان آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مسلسل اپنے سیاسی مخالفین کو اندر کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ فوٹو فائل۔ فوٹو فائل
عمران خان آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مسلسل اپنے سیاسی مخالفین کو اندر کرنے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ فوٹو فائل۔ فوٹو فائل

سینئر صحافی حامد میر نے سابق وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے بتایا ہے کہ وہ اپنے دور اقتدار میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم سے غیر آئینی کاموں کا مطالبات کرتے رہے۔

ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر درعمل دیتے ہوئے جیو نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا عمران خان نے جنرل قمر جاوید باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کر کے اپنے مطالبات ان کے سامنے رکھے۔

ان کا کہنا تھا عمران خان نے ڈی جی آئی ایس آئی سے پوچھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کیا ہے جس پر ندیم احمد انجم نے کہا کہ معاشی عدم استحکام اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، عمران خان نے کہا کہ نہیں سب سے بڑا مسئلہ یہ چور اور ڈاکو ہیں، نواز شریف، آصف زرداری اور شہباز شریف، آپ انہیں اندر کریں، جس پر ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ میں ان کو اندر نہیں کر سکتا، آپ اگر ایسا چاہتے ہیں تو لکھ کر دیں۔

حامد میر کا کہنا تھا عمران خان نے آرمی چیف سے ملاقات میں بھی یہی مطالبات رکھے لیکن انہوں نے عمران خان کو جواب دیا کہ پاک فوج آئین اور ضابطے کی پابند ہے، کسی کو گرفتار کرنا نیب یا ایف آئی اے کا کام ہے، ہم نے بطور ادارہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے سیاست میں نہیں آنا۔

ان کا کہنا تھا عمران خان کے بار بار مطالبات پر آرمی چیف نے کہا کہ آپ کے مطالبات پر عمل درآمد کے لیے تو مجھے آرمی چیف نہیں بلکہ آپ کی کرسی پر ہونا چاہیے۔

سینئر صحافی نے مزید بتایا کہ مارچ کے مہینے میں جب تحریک عدم اعتماد آئی تو عمران خان نے کہا کہ اسے ختم کروائیں، جس پر آرمی چیف نے کہا یہ ہمارا کام نہیں ہے، آپ مخالفین کے ساتھ بات چیت کریں، لیکن عمران خان کہتے رہے کہ آپ تحریک عدم اعتماد کو واپس کروائیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ عمران خان کو مسلسل سمجھانے کی کوشش کر رہے تھے کہ پاکستان میں سیاسی استحکام لیکر آئیں، آپ نے جو افغانستان کے حوالے سے بیان بازی کی ہے اس کی وجہ سے ہمارے لیے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں اس لیے آپ امریکا سے متعلق بیان بازی کرتے ہوئے احتیاط کیا کریں، اگر روس سے تعلقات قائم رکھنے ہیں تو ضرور کریں لیکن امریکا اور روس کے درمیان ایک بیلنس رکھیں۔

حامد میر کا کہنا تھا 11 مارچ کو جنرل باجوہ کامرہ ایک فائل لیکر گئے تھے جس میں سائفر لگا ہوا تھا، جب جنرل قمر جاوید باجوہ نے عمران خان کو سائفر دکھایا اور بتایا کہ اس سائفر میں امریکی وزارت خارجہ نے کچھ تحفظات کا اظہار کیا ہے جس پر عمران خان نے کہا کہ اس طرح کے سائفر آتے رہتے ہیں لیکن پھر چند دنوں کے بعد پریڈ گراؤنڈ میں جلسہ کیا تو پھر انہوں نے ایک خط لہرا دیا۔

سینئر صحافی نے بتایا کہ جو خط عمران خان نے لہرایا تھا اور جو ارشد شریف سمیت دیگر صحافیوں کو دکھایا گیا تھا وہ اوریجنل نہیں تھا بلکہ وہ خط کی تشریح تھی جس میں اعظم خان کے مشورے سے اپنی مرضی کی چیزیں شامل کی گئی تھیں۔

حامد میر کا کہنا تھا کہ عمران خان آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے کہہ رہے تھے کہ جو بات ہم کہہ رہے ہیں آپ انہیں تسلیم کریں لیکن آرمی چیف نے صاف انکار کر دیا تھا، جب اس پر آئی ایس آئی نے انکوائری کر کے وزیراعظم کو بتایا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی تو اس پر عمران خان نے ایک اور مطالبہ کیا کہ حکومت جو سیاسی بیانیہ کہہ رہی ہے آپ اسے تسلیم کریں۔

سینئر صحافی ارشد شریف کے حوالے کی موت سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے حامد میر کا کہنا تھا بہت سے دوستوں نے ارشد شریف کو ویزے لگوانے کا مشورہ دیا تھا لیکن انہوں نے صاف انکار کر دیا تھا، ارشد شریف پاکستان چھوڑنے کے لیے تیار نہیں تھے لیکن عمران خان نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے ارشد شریف کو ملک چھوڑنے کا کہا۔

انہوں نے بتایا کہ اپنی پریس کانفرنس کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک نجی ٹی وی چینل کے مالک کو بھی شامل تفتیش کرنے کا مطالبہ کیا اور نجی ٹی وی چینل کے مالک کو آج ایک کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش بھی ہونا تھا۔

ان کا کہنا تھا نجی ٹی وی چینل کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ارشد شریف ان کے چینل کے ساتھ منسلک تھے لیکن میری اطلاعات کے مطابق ارشد شریف نے بول ٹی وی پر کنٹریکٹ سائن کر لیا تھا اور انہوں نے آج سے اپنا پروگرام شروع کرنا تھا۔

مزید خبریں :