30 اکتوبر ، 2022
سینئر صحافی ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے لیے پاکستانی افسران نے فائرنگ کے واقعے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والے کراچی کے شہریوں وقار احمد اور خرم احمد سے کینیا میں پوچھ گچھ کی۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی تحقیقاتی ٹیم نے دونوں بھائیوں خرم احمد اور وقار احمد سے واقعے سے متعلق سوالات کیے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ وقار احمد نے بتایا کہ کسی دوست نے ارشد شریف کی میزبانی کا کہا تھا، ارشد شریف میرے گیسٹ ہاؤس پر 2 ماہ سے قیام پذیر تھے، نیروبی سے قبل ارشد شریف سے صرف ایک بار کھانے پر ملاقات ہوئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے وقار احمد نے بتایا کہ نیروبی سے باہر اپنے لاج پر ارشد شریف کو کھانے پر مدعو کیا تھا، واقعے کے روز ارشد شریف نے لاج پر ساتھ کھانا کھایا، کھانے کے بعد ارشد شریف میرے بھائی خرم کے ساتھ گاڑی میں نکلے، آدھے گھنٹے بعد گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع آئی۔
ذرائع کے مطابق خرم احمد نے بتایا کہ لاج سے نکلنے کے بعد 18 کلومیٹر کا کچا راستہ ہے اور پھر سڑک شروع ہوتی ہے، سڑک شروع ہونے سے تھوڑا پہلے کچھ پتھر رکھے تھے، پتھروں کو کراس کرتے ہی فائرنگ ہو گئی، فائرنگ سے خوفزدہ ہوکر گاڑی بھگالی۔
وقار احمد نے تحقیقاتی ٹیم کو بتایا کہ خرم فائرنگ کے واقعے کے دوران معجزانہ طور پر محفوظ رہے، ارشد شریف کے زیر استعمال آئی پیڈ اور موبائل فون کینیا کے حکام کے حوالے کر دیا ہے۔
دونوں بھائیوں نے پاکستانی تحقیقاتی افسران کو بتایا کہ ارشد شریف نیروبی منتقل ہونے کا سوچ رہے تھے اور اس کے لیے انہوں نے ویزے کی مدت بھی بڑھوائی۔
یاد رہے کہ ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل دو رکنی ٹیم تحقیقات کے لیے کینیا میں موجود ہے جہاں چند روز قبل سینئر صحافی ارشد شریف کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔