04 نومبر ، 2022
بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ جام کمال دور حکومت میں تیار کئے جانے والے ہیلتھ کارڈ منصوبے کو عبدالقدوس بزنجو دور حکومت میں فریز کردیا گیا۔
غربت کا شکار صوبے کے 18 لاکھ خاندان مفت صحت کی سہولت حاصل کرنے سے محروم ہیں، پنجاب اور کے پی کے میں ہیلتھ کارڈ منصوبہ کئی سال سے جاری ہے۔
پنجاب اور کے پی کے کے بعد 2020 میں اس وقت کے وزیراعلیٰ جام کمال خان کی حکومت کے دوران بلوچستان میں عوام کو صحت کی معیاری سہولیات کی فراہمی کیلئے ہیلتھ کارڈ کے اجرا کا فیصلہ کیا گیا تھا، منصوبے کیلئے 6 ارب روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ منصوبے کے تحت صوبے کے 18 لاکھ 20 ہزار خاندانوں کیلئے ہیلتھ کارڈ کا اجرا کیا جانا تھا۔
ہیلتھ کارڈ ہولڈرز کو کوئٹہ سمیت ملک کے 5 سو ہسپتالوں میں علاج کی سہولت میسر ہونا تھی، انشورنس کمپنی سے معاہدہ بھی تیار ہوگیا تھا مگر جام کمال حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی ہیلتھ کارڈ کا اجرا خواب بن گیا۔
بلوچستان میں صحت کی ابتر صورتحال کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ماؤں اور بچوں کی شرح اموات پاکستان کے کسی صوبے کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے، 50 فیصد سے زائد بچے اور مائیں غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ تقریباً 49 فیصد ماؤں اور 57 فیصد بچوں میں خون کی کمی پائی جاتی ہے۔
دوسری طر ح صوبے کے 40 ارب کے بجٹ میں سے 25 ارب روپے تنخواہوں کی مد میں 35 ہزار ملازمین کی جیب مین چلاجاتا ہے، صوبائی حکام کا کہنا ہے کہ ہیلتھ کارڈ کے جلد اجرا کیلئے کوششیں کی جارہی ہیں۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ بلوچستان جہاں صحت کا نظام ابتری کی جانب گامزن ہے وہاں غریب عوام کیلئے ہیلتھ کارڈ کا اجرا صحت کی بہتر سہولیات کی فراہمی کیلئے امید کی کرن تھا لیکن موجودہ حکومت کی جانب سے ایک سال گذرنے کے باوجود صحت کارڈ کی شروعات نہ کرنا افسوس ناک ہے۔