07 نومبر ، 2022
قدرت کا نظام کہیں، گرین شرٹس کی قسمت یا پھر کچھ اور لیکن پاکستان ٹیم اگر مگر کے بعد ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے سیمی فائنل میں پہنچ چکی ہے۔
سوشل میڈیا صارفین اس صورتحال کو 1992 کے ورلڈکپ کی صورتحال سے ملاتے ہوئے پُرامید ہیں کہ پاکستان اس بار بھی ورلڈکپ جیت جائے گا۔
سوشل میڈیا صارفین کے یہ دعوے کچھ غیر اہم بھی نہیں کیونکہ دونوں ورلڈکپ میں کئی چیزیں مشابہ ہیں۔
تو آئیے ورلڈکپ کے فائنل سے قبل اب تک ان دونوں ٹورنامنٹس میں ایک جیسی ہونے والی چیزوں پر نظر ڈالتے ہیں۔
1992 کے ورلڈکپ سے قبل 1987 کے ورلڈکپ کا سیمی فائنل پاکستان کے شہر لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا گیا تھا، اس میچ میں آسٹریلیا نے پاکستان کو 18 رنز سے شکست دی تھی۔
اب بات کریں اس ورلڈکپ کی تو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے 2022 سے قبل 2021 کے سیمی فائنل میں بھی پاکستان کو آسٹریلیا سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس میں آسٹریلیا نے پاکستان کو 5 وکٹوں سے شکست دی۔
1992 کے ورلڈکپ میں پاکستان کا میچ پہلا میچ ویسٹ انڈیز کے خلاف تھا، میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کو 10 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ 2022 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کی شروعات میں بھی پاکستانی ٹیم کو بھارت نے شکست دی اور دونوں مرتبہ گراؤنڈ میلبرن کا ہی تھا۔
1992 کے ورلڈکپ میں سڈنی کرکٹ گراؤنڈ میں بھارت نے پاکستان کو 43 رنز سے شکست دی تھی جبکہ 2022 میں بھی پاکستان کو بھارت نے 4 وکٹوں سے شکست دی۔
دونوں ورلڈکپ میں ایک اور چیز جو اب تک مشابہ رہی ہے وہ ہے پاکستان ٹیم کی تین لگاتار فتوحات۔
دونوں مرتبہ پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کا فیصلہ بالکل آخری دن اور آخری موقع پر ہوا، 1992 میں انگلینڈ کے خلاف میچ میں جہاں بارش ابر رحمت بنی وہیں پاکستان نے نیوزی لینڈ کو شکست دے کر آسٹریلیا کی فتح پر نظریں جمائی ہوئی تھیں اور قسمت کی دیوی نے پاکستان پر نظر کرم کی اور آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو شکست دے کر پاکستان کے سیمی فائنل تک رسائی کے راستے صاف کر دیے۔
کچھ ایسا ہی اس بار بھی ہوا اور زمبابوے سے شکست کے بعد پاکستان کی نظریں جہاں بنگلا دیش کے خلاف جیت پر تھیں وہیں بھارت یا جنوبی افریقا کی شکست پر بھی انحصار تھا اور سیمی فائنل تک رسائی کے لیے آخری روز ایک بار پھر فیصلہ پاکستان کے حق میں آیا، نیدر لینڈ نے جنوبی افریقا کو ہرا کرپاکستان کے لیے سیمی فائنل کے راستے صاف کر دیے اور پھر اگلے میچ میں پاکستان نے بنگلا دیش کو شکست دیکر ٹاپ فور ٹیموں میں جگہ بنا لی۔