جیو فیکٹ چیک: آرمی چیف کی توسیع کی درخواست کرنیوالے پوسٹرز جعلی ہیں

تصاویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین پوچھنے لگے کہ کیا یہ تصویر مستند ہے یا نہیں۔

آرمی چیف کی توسیع کی درخواست کرنیوالے پوسٹرز جعلی ہیں۔

اصلی پوسٹر 2016 میں لگائے گئے تھے اور ان پر اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی تصویر تھی۔

پاکستان کے فوجی سربراہ کو ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد اپنے عہدے پر رہنے کے لیے قائل کرنے کے لیے ملک بھر کے شہروں میں پوسٹرز آویزاں ہیں، جو اس ماہ کے آخر میں ہونے والی ہے۔

پوسٹر جعلی ہیں:

دعویٰ:

6 نومبر کو سوشل میڈیا پر ایک تصویر گردش کرنے لگی جس میں پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تصویر کے ساتھ سڑک کے کنارے ایک بینر دکھایا گیا تھا۔ بینر پر لکھا تھا: "خدا کے لیے، جانے کی بات کرنا بند کرو۔"

سوشل میڈیا پر جنرل قمر جاوید باجوہ کی تصویر والے پوسٹرز نظر آ رہے ہیں—فوٹو: سوشل میڈیا
سوشل میڈیا پر جنرل قمر جاوید باجوہ کی تصویر والے پوسٹرز نظر آ رہے ہیں—فوٹو: سوشل میڈیا

یہ بینرز ’’موو آن پاکستان‘‘ کے نام سے ایک تنظیم نے لگائے تھے۔

تصاویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین پوچھنے لگے کہ کیا یہ تصویر مستند ہے یا نہیں۔

حقیقت:

تصویر جعلی ہے اور فوٹو شاپ کی گئی ہے۔

اصل پوسٹر جولائی 2016 میں شائع ہوا تھا اور اس میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی ریٹائرمنٹ سے چند ماہ قبل کی تصویر تھی۔ اصل پوسٹر پر کیپشن میں لکھا تھا: "اسے اب پرانا چھوڑنے کی بات کرو، خدا کے لیے واپس آجاؤ۔"

وہ پوسٹرز موو آن پاکستان نے چھاپے تھے۔

"یہ تصویر جنرل راحیل شریف کی تھی اور کسی نے اسے ایڈٹ کیا تھا،" میاں یاسر، جو پہلے موو آن پاکستان کے جنرل سیکرٹری ہیں اور جو کہ خود بھی ایک سابق صحافی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، نے فون پر جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ "ہم نے ایک مہم واپس شروع کی تھی، پھر [2016 میں] موو آن پاکستان کے نام سے۔

اصل پوسٹرز 2016 میں لگائے گئے تھے اور ان میں جنرل راحیل شریف کی تصویر تھی— (تصویر بشکریہ اے ایف پی)
  اصل پوسٹرز 2016 میں لگائے گئے تھے اور ان میں جنرل راحیل شریف کی تصویر تھی— (تصویر بشکریہ اے ایف پی)

موو آن پاکستان کے ایک اور رکن، جس نے اپنی شناخت صرف علی کے نام سے کی، نے بھی جیو فیکٹ چیک کو بتایا کہ یہ تصویر "جعلی تھی اور اسے دوبارہ ایڈٹ کیا گیا تھا۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ جعلی تصویر کے خلاف کارروائی کے لیے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی میں درخواست دی گئی ہے۔

ہمیں @GeoFactCheck پر فالو کریں۔

اگرآپ کو کسی بھی قسم کی غلطی کا پتہ چلے تو [email protected] پر ہم سے رابطہ کریں۔