13 نومبر ، 2022
کراچی میں آن لائن اسلحہ فروخت کرنے والا گروہ جدید طرز کے غیر قانونی اسلحہ لائسنس بنانے میں بھی ملوث ہے جس کی آڑ میں اسلحہ درہ آدم خیل، پشاور اور ڈی آئی خان سے کراچی اسمگل کیا جاتا ہے۔
سندھ پولیس کے کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے انٹیلی جنس کے سربراہ راجہ عمر خطاب کے مطابق گزشتہ روز گرفتار کیے گئے 4 ملزمان کے قبضے سے 18 جدید پستول، دیگر اسلحہ، میگزین اور بھاری تعداد میں گولیاں برآمد ہوئیں، ملزمان نے انکشاف کیا کہ اسلحے کی اسمگلنگ میں ملوث ان کا گروہ ہوبہو اصلی جیسا جعلی جدید لائسنس بھی بناکر دیتے ہیں۔
راجہ عمر کے مطابق ملزمان نے دوران تفتیش بتایا ہے کہ ان کا گروہ مطلوبہ افراد کی تصاویر، فنگرپرنٹس، دستخط اور شناختی کارڈ وغیرہ واٹس ایپ پر منگواتے ہیں، جن کے ذریعے انتہائی مہارت کے ساتھ وزارت داخلہ پاکستان سے جاری کردہ اسلحہ لائسنس کی طرح کا ہوبہو جعلی اسلحہ لائسنس تیار کیا جاتا ہے جس کے اوپر کیو آرکوڈ بھی لگا ہوتا ہے۔
راجہ عمر خطاب کے مطابق کوئی بھی ایجنسی یا ادارہ اس کیو آر کوڈ کو چیک کرتا ہے تو اس کی تمام تفصیلات سامنے آجاتی ہیں جس سے چیک کرنے والے کو لگتا ہے کہ وہ اسلحہ لائسنس اصلی ہے مگر وزارت داخلہ میں اس کا کوئی ریکارڈ نہیں ہوتا اور وہ جعلی ہوتا ہے۔
راجہ عمر خطاب نے مزید بتایا کہ غیر قانونی اسلحے کی اسمگلنگ میں اس طرح کے لائسنس استعمال کیے جاتے ہیں، اس دھندے میں خیبر پختونخوا کے بیشتر اسلحہ ڈیلر اور دکانداروں کے علاوہ کراچی اور سندھ کے دیگر اضلاع کے اسلحہ ڈیلر اور پرائیویٹ سکیورٹی کمپنیوں کے لوگ بھی ملوث ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ گورنمنٹ آف سندھ کے قانون کے تحت ہر اسلحہ ڈیلر فروخت کردہ ہتھیار کے دو چلیدہ خول ایف ایس ایل میں جمع کرانے کا پابند ہے مگر ایک اہم اور خطرناک مشاہدہ سامنے آیا ہے کہ اسلحہ ڈیلر ایسا نہیں کر رہے، یہی وجہ ہے کہ اسمگل شدہ اسلحہ کا کسی بھی طرح کا کسی بھی جگہ ریکارڈ موجود نہیں ہوتا۔
راجہ عمر خطاب نے مزید بتایا کہ تمام اسلحہ ڈیلرز بھاری تعداد میں گولیاں فروخت کرنے میں ملوث ہیں، دکاندار بڑے منظم طریقے سے غیر قانونی اسلحے کا غیر قانونی طور پر اسلحہ لائسنس پر اندراج کر رہے ہیں، شوقین مزاج نئی نسل، جرائم پیشہ افراد، دہشتگرد تنظیمیں اور دیگر لوگ اس طرح کی غیر سرگرم قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔