ذیابیطس سے متاثر ہونے پر سامنے آنے والی نشانیاں

ذیابیطس کا سامنا ہر عمر کے افراد کو ہوسکتا ہے / فائل فوٹو
ذیابیطس کا سامنا ہر عمر کے افراد کو ہوسکتا ہے / فائل فوٹو

جب کوئی فرد ذیابیطس ٹائپ 2 کا شکار ہوتا ہے تو اس کا جسم غذا میں موجود کاربوہائیڈریٹس کو توانائی میں بدلنے میں ناکام ہوجاتا ہے۔

اس کے نتیجے میں خون میں شکر کی مقدار بڑھتی ہے۔

اگر بلڈ شوگر کی سطح کو کنٹرول نہ کیا جائے تو وقت کے ساتھ امراض قلب، بینائی سے محرومی، اعصاب اور اعضا کو نقصان پہنچنے سمیت دیگر پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ذیابیطس کا سامنا ہر عمر کے افراد کو ہوسکتا ہے اور اس بیماری کی ابتدائی علامات کی شدت معمولی ہوتی ہے۔

درحقیقت ذیابیطس ٹائپ 2 کے ہر 3 میں سے ایک مریض کو بیماری کا علم ہی نہیں ہوتا۔

البتہ کچھ علامات نمایاں ہوتی ہیں جن سے بلڈ شوگر کی سطح میں اضافے کا عندیہ ملتا ہے۔

ابتدائی علامات

ذیابیطس ٹائپ 2 کی ابتدائی علامات میں پیاس زیادہ لگنا، ہر وقت منہ خشک رہنا، کھانے کی خواہش بڑھ جانا، زیادہ پیشاب آنا اور جسمانی وزن میں اچانک غیرمعمولی کمی یا اضافہ قابل ذکر ہیں۔

بعد میں نمودار ہونےو الی علامات

جب بلڈ شوگر کی سطح میں مسلسل اضافہ ہوتا رہتا ہے تو سردرد، بینائی دھندلانے اور کسی وجہ کے بغیر تھکاوٹ یا نقاہت جیسی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے۔

سنگین علامات

اکثر کیسز میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا علم اس وقت تک نہیں ہوتا جب تک سنگین علامات کا سامنا نہیں ہوتا۔

ان علامات میں چوٹ یا خراش کا جلد ٹھیک نہ ہونا، پیشاب کی نالی کی سوزش اور جلد پر خارش قابل ذکر ہیں۔

بیماری کے وہ عناصر جن کو آپ کنٹرول کرسکتے ہیں

طرز زندگی کی کچھ عادات ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھانے میں کردار ادا کرتی ہیں۔

زیادہ وقت بیٹھ کر گزارنا، تمباکو نوشی، بہت زیادہ سرخ گوشت یا پراسیس گوشت کھانا، زیادہ چکنائی والی دودھ کی مصنوعات اور میٹھے کا استعمال، کمر اور پیٹ کے ارگرد چربی بڑھنا اس بیماری کا خطرہ بڑھانے والے ایسے عناصر ہیں جن کی روک تھام کی جاسکتی ہے۔

وہ عناصر جن کو کنٹرول نہیں کیا جاسکتا

کچھ عناصر ایسے ہیں جن کو کنٹرول کرنا ہمارے ہاتھ میں نہیں ہوتا۔

جیسے والدین یا بہن بھائیوں میں ذیابیطس کی تاریخ اور 45 سال یا اس سے زائد عمر ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑحانے والے عناصر ہیں۔

انسولین کا کردار کیا ہے؟

ایک صحت مند فرد کے جسم میں انسولین خوراک کو توانائی میں بدلنے کا کام کرنے والا ہارمون ہے۔

ہمارا معدہ کاربوہائیڈریٹس کو شکر میں تبدیل کرتا ہے اور یہ شکر خون میں داخل ہوتی ہے تو لبلبہ انسولین کو درست مقدار میں خارج کرتا ہے، جس سے ہمارے خلیات شکر کو ایندھن کے طور پر استعمال کرنے کے قابل ہوجاتے ہیں۔

تشخیص کیسے ہوتی ہے؟

ڈاکٹر اس کی تشخیص کے لیے بلڈ ٹیسٹ اور اے 1 سی ٹیسٹ کرتے ہیں۔

اس سے گزشتہ 2 سے 3 ماہ کے دوران بلڈ شوگر کی اوسط سطح کے بارے میں علم ہوگا۔

اگر علامات نظر آرہی ہیں تو عام شوگر ٹیسٹ سے بھی بلڈ شوگر کی سطح کا علم ہوجاتا ہے۔

ٹیسٹ کی اہمیت کیا ہے؟

بلڈ شوگر ٹیسٹ بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ اس کی بنیاد پر ڈاکٹر علاج تجویز کرتے ہیں یا طرز زندگی میں تبدیلیوں کا مشورہ دیا جاتا ہے۔

بلڈ شوگر کا عام ٹیسٹ صبح بیدار ہونے کے بعد، کھانے سے پہلے اور بعد سمیت رات کو سونے کے وقت کیا جاتا ہے۔

کیا اس بیماری سے بچنا ممکن ہے؟

ذیابیطس ٹائپ 2 ایسی بیماری ہے جس سے بچنا ممکن ہے، بس خطرے کے عناصر (جن کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے) کو قابو میں رکھ کر اس کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔

صحت بخش غذا، ہفتے میں 5 دن 30 منٹ تک ہلکی ورزش اور صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنے جیسی عادات سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے سے بچنا ممکن ہے۔

اگر بلڈ شوگر زیادہ ہے مگر ابھی ذیابیطس کی سطح تک نہیں پہنچا تو ادویات اور طرز زندگی میں تبدیلیوں سے بیماری کے شکار ہونے سے بچ سکتے ہیں۔

مزید خبریں :