13 نومبر ، 2022
اگر آپ جسمانی وزن میں کمی اور ذیابیطس ٹائپ 2 سے بچنا چاہتے ہیں تو اس کا آسان ترین طریقہ جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانا ہے۔
درحقیقت ورزش کو عادت بنانے سے انسولین کی مزاحمت کی روک تھام کے ساتھ ساتھ میٹابولزم کو بہتر اور توند کی چربی کو گھٹایا جاسکتا ہے۔
یہ بات جرمنی میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
انسولین کی مزاحمت اس وقت ہوتی ہے جب جسم لبلبے میں بننے والے اس ہارمون (انسولین) پر ردعمل ظاہر کرنے سے قاصر ہوجاتا ہے۔
اس کے نتیجے میں خون میں موجود شکر توانائی میں بدلتی نہیں جس سے خون میں شکر کی مقدار بڑھتی ہے اور ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
انسولین کی مزاحمت سے میٹابولزم اور غذائی عادات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کا نتیجہ موٹاپے یا توند کی شکل میں نظر آتا ہے۔
Tübingen یونیورسٹی ہاسپٹل کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ 8 ہفتے تک ورزش کرنے سے انسولین کی مزاحمت کو کم کرکے اس کی حساسیت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جب توند کی چربی بڑھتی ہے تو دماغ بھی انسولین کی مزاحمت کرنے لگتا ہے جبکہ دماغ میں انسولین کی حساسیت بہتر ہونے سے کسی فرد کے جسمانی وزن میں کمی کا عندیہ ملتا ہے۔
اس تحقیق میں 21 سے 59 سال کی عمر کے 21 افراد کو شامل کیا گیا جو موٹاپے کے شکار تھے۔
ان افراد کو 8 ہفتوں تک ہر ہفتے 3 بار ایک، ایک گھنٹے کے لیے ایروبک ورزشیں کرنے کی ہدایت کی گئی۔
تحقیق کے اختتام پر محققین نے دریافت کیا کہ 8 ہفتوں کے ورزش کے پروگرام سے دماغ کے بھوک سے جڑے حصے میں انسولین کی سرگرمیاں بحال ہوگئیں۔
انسولین کی حساسیت میں بہتری کے ساتھ ساتھ ان افراد کا میٹابولزم بہتر ہوا، بھوک کم لگنے لگی جبکہ توند کی چربی بھی گھٹ گئی۔
محققین نے بتایا کہ دماغ میں انسولین کی حساسیت بہتر ہونے سے بھوک کم لگتی ہے جبکہ جسمانی چربی کی مقدار میں بھی کمی آتی ہے۔
چہل قدمی، سوئمنگ، سائیکل چلانے اور جاگنگ جیسی ورزشیں انسولین کی مزاحمت کا مقابلہ کرنے میں زیادہ مؤثر ثابت ہوئیں۔
محققین نے بتایا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ 8 ہفتوں تک ہر ہفتے کم از کم 3 بار ورزش کرنے سے انسولین کی حساسیت بہتر ہوتی ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جریدے جے سی آئی انسائیٹ میں شائع ہوئے۔